رسائی کے لنکس

کمشنری نظام کی بحالی کا حکومتی فیصلہ مسترد


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

سندھ میں کمشنری اور 1979ء کے بلدیاتی نظام کی بحالی کا جہاں صوبے میں موجود مختلف سیاسی اور قوم پرست جماعتوں نے خیر مقدم کیا ہے وہاں حال ہی میں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت سے علیحدہ ہونے والی کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ اس نظام کے نفاذ سے ناخوش ہے۔

اتوار کو ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے لندن اور کراچی میں ہونے والے مشترکہ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کمشنری اور پرانے بلدیاتی نظام کی بحالی کے حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کرتی ہے۔

انھوں نے کمشنری نظام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام آمرانہ ذہن کی عکاسی اور جمہوری اقدار کی نفی ہے اور دنیا کے کسی بھی ملک میں رائج نہیں۔

رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم نے حکومت کے اس اقدام کی ہر سطح پر مخالفت کرتے ہوئے عدالتوں سے رجوع کرنے سمیت اس سلسلے میں عوامی رابطہ مہم کے آغاز کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

سندھ میں بلدیاتی نظام کی بحالی کا فیصلہ جمعہ کو صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت کراچی کی خراب صورتحال پر ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا تھا جس کے بعد ہفتے کو صوبے کے قائم مقام گورنر نثار کھوڑو نے تین مختلف آرڈیننس جاری کر کے صوبے میں پرانے بلدیاتی، کمشنری، اور 1861ء کے پولیس ایکٹ کو بحال کر دیا۔

واضح رہے کہ برطانوی دور حکومت سے رائج یہ کمشنری نظام سال 2001ء میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں شہری حکومت کا نظام متعارف کروا کر ختم کر دیا گیا تھا۔ اب اس کی بحالی کے ساتھ ہی کراچی سمیت سندھ کے تمام پانچ ڈویژن بحال ہو گئے ہیں۔ دیگر ڈویژنز میں حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، اور میرپور خاص شامل ہیں۔

ڈویژن بننے کے بعد کراچی کے اٹھارہ ٹاؤن ایک بار پھر پانچ اضلاع میں تبدیل ہو گئے ہیں جب کہ صوبائی حکومت کے مطابق یہاں ایک اور ضلع بنائے جانے کا بھی امکان ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ 2001ء کے بلدیاتی نظام سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا جب کہ کمشنری نظام دیگر مسائل کے حل کے ساتھ امن و امان کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے حکومت میں رہتے ہوئے کمشنری نظام کی بحالی پر صوبائی حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان کئی مذاکرات ہوئے جو ناکام رہے۔

ایم کیو ایم کا مطالبہ رہا کہ 2001ء کے بلدیاتی نظام کو جاری رکھا جائے جس کی پیپلز پارٹی اور سندھ کی قوم پرست جماعتیں مخالفت کرتی رہیں۔

XS
SM
MD
LG