اسلام آباد —
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں حالیہ ہفتوں کے دوران ایک نئی بحث چھیڑنے والے تحریک منہاح القرآن کے قائد طاہر القادری نے کہا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 14 جنوری کو بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گے اور ان کے بقول اس مظاہرے کا مقصد ایوان اقتدار کو یہ پیغام دینا ہے کہ لوگ ملک میں تبدیلی کے خواہاں ہیں۔
ان خیالات کا اظہار طاہر القادری نے منگل کو کراچی میں حکمران اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ ’ایم کیو ایم‘ کے مرکزی دفتر نائن زیرو کے دورے کے بعد ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
’’ ہم پاکستان کی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر ہیں جہاں اسی سال کی 14 جنوری کو اسلام آباد اس دنیا کا سب سے بڑا تحریر اسکوائر بننے جا رہا ہے مگر 14 جنوری کا تحریر اسکوائر پرامن ہوگا اس میں تشدد نہیں ہوگا، 40 لاکھ کے عوام کا سمندر ثابت کردے گا کہ پاکستانی عوام پرامن ہیں۔‘‘
اس عوامی اجتماع کا انعقاد متحدہ قومی موومنٹ نے کیا تھا جس سے لندن میں مقیم متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری کے 14 جنوری کے اجتماع کی حمایت کی۔
گزشتہ ماہ وطن واپس آنے کے بعد طاہر القادری نے لاہور میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو انتخابی نظام کو آئین کے مطابق تبدیل کرنے کے لیے 10 جنوری تک کی مہلت دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بصورت دیگر 14 جنوری کو ان کے بقول 40 لاکھ افراد کا جلسہ اسلام آباد میں کیا جائے گا۔ لاہور کے جلسے میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی جن کا شکریہ ادا کرنے کے لیے طاہر القادری منگل کو کراچی پہنچے تھے۔
کراچی میں جلسے سے خطاب میں طاہرالقادری نے کہا کہ ان پر مختلف سیاسی حلقوں کی طرف سے انتخابات کے التوا کے لیے کسی اور کے ایجنڈے پر آواز بلند کرنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن وہ یہ حلفاً کہہ چکے ہیں کہ ان کا ایجنڈا صرف ملک میں آئین کی بالادستی ہے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا اور اگر کوئی فرد یا جماعت اس حوالے سے تحفظات رکھتی ہے تو اسے آئینی طریقہ کار اپنانا چاہیے۔
منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ نے طاہر القادری کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ ’’ ہم مشاورت مفاہمت اور اتفاق رائے کی سیاست کر رہے ہیں۔۔۔تحریر اسکوائر والے تو لوگوں کی بات سنتے نہیں تھے۔ جمہوریت پاکستانی عوام کی بات سنتی ہے۔ یہاں پر جمہوریت بھی سن رہی ہے، پارلیمنٹ بھی سن رہی ہے، حکومت بھی سن رہی ہے، میڈیا بھی سن رہا ہے، عدالتیں بھی سن رہی ہیں، الیکشن کمیشن بھی سن رہا ہے تو بہتر ہے کہ آپ فورمز کو اپنی بات سنائیں۔‘‘
صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف حالیہ دنوں میں یہ اعلان کر چکے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات کے شفاف انعقاد کے لیے تمام انتظامات کر لیے گئے اور اس ضمن میں ایک غیر جانبدار چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی بھی شامل ہے۔
ان خیالات کا اظہار طاہر القادری نے منگل کو کراچی میں حکمران اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ ’ایم کیو ایم‘ کے مرکزی دفتر نائن زیرو کے دورے کے بعد ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
’’ ہم پاکستان کی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر ہیں جہاں اسی سال کی 14 جنوری کو اسلام آباد اس دنیا کا سب سے بڑا تحریر اسکوائر بننے جا رہا ہے مگر 14 جنوری کا تحریر اسکوائر پرامن ہوگا اس میں تشدد نہیں ہوگا، 40 لاکھ کے عوام کا سمندر ثابت کردے گا کہ پاکستانی عوام پرامن ہیں۔‘‘
اس عوامی اجتماع کا انعقاد متحدہ قومی موومنٹ نے کیا تھا جس سے لندن میں مقیم متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری کے 14 جنوری کے اجتماع کی حمایت کی۔
گزشتہ ماہ وطن واپس آنے کے بعد طاہر القادری نے لاہور میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو انتخابی نظام کو آئین کے مطابق تبدیل کرنے کے لیے 10 جنوری تک کی مہلت دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بصورت دیگر 14 جنوری کو ان کے بقول 40 لاکھ افراد کا جلسہ اسلام آباد میں کیا جائے گا۔ لاہور کے جلسے میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی جن کا شکریہ ادا کرنے کے لیے طاہر القادری منگل کو کراچی پہنچے تھے۔
کراچی میں جلسے سے خطاب میں طاہرالقادری نے کہا کہ ان پر مختلف سیاسی حلقوں کی طرف سے انتخابات کے التوا کے لیے کسی اور کے ایجنڈے پر آواز بلند کرنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن وہ یہ حلفاً کہہ چکے ہیں کہ ان کا ایجنڈا صرف ملک میں آئین کی بالادستی ہے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا اور اگر کوئی فرد یا جماعت اس حوالے سے تحفظات رکھتی ہے تو اسے آئینی طریقہ کار اپنانا چاہیے۔
منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ نے طاہر القادری کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ ’’ ہم مشاورت مفاہمت اور اتفاق رائے کی سیاست کر رہے ہیں۔۔۔تحریر اسکوائر والے تو لوگوں کی بات سنتے نہیں تھے۔ جمہوریت پاکستانی عوام کی بات سنتی ہے۔ یہاں پر جمہوریت بھی سن رہی ہے، پارلیمنٹ بھی سن رہی ہے، حکومت بھی سن رہی ہے، میڈیا بھی سن رہا ہے، عدالتیں بھی سن رہی ہیں، الیکشن کمیشن بھی سن رہا ہے تو بہتر ہے کہ آپ فورمز کو اپنی بات سنائیں۔‘‘
صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف حالیہ دنوں میں یہ اعلان کر چکے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات کے شفاف انعقاد کے لیے تمام انتظامات کر لیے گئے اور اس ضمن میں ایک غیر جانبدار چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی بھی شامل ہے۔