حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے مابین گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر معاہدہ طے پاچکا ہے لیکن تاحال اس جماعت نے واپس اسمبلیوں میں جانے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ارکان نے قومی اسمبلی کے علاوہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دے رکھے ہیں۔
پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ 2013ء کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے نتیجے میں مسلم لیگ ن حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی۔ لیکن حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی آئی ہے۔
عمران خان نے گزشتہ اگست میں اپنے ہزاروں کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد میں پارلیمان کے سامنے حکومت مخالف احتجاجی دھرنا دیا جو کہ چار ماہ تک جاری رہا۔
اس دوران دونوں جماعتوں کے مذاکرات بھی ہوتے رہے جو اکثر بے نتیجہ ہی ثابت ہوئے۔ رواں ہفتے ہی فریقین نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر اتفاق کیا جس سے بظاہر سیاسی کشیدگی کسی حد تک کم ہوتی دکھائی دیتی ہے۔
پاکستان کے صدر ممنون حسین نے مئی 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے جمعہ عدالتی کمیشن کی تشکیل کے لیے ’آرڈیننس‘ یا صدارتی حکم نامہ جاری کر دیا۔
یہ کمیشن 45 روز میں الزامات اور شکایات کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ تاحال اسمبلیوں میں واپس جانے کے معاملے پر ان کی جماعت میں رائے منقسم ہے اور اسی لیے اتوار کو پارٹی کی سینیئر قیادت کا مشاورتی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
"بعض کی رائے ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا قیام ہو رہا ہے تو اسمبلیوں میں جانا چاہیے وہاں اپنی بات کہنی چاہیے بعض کہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آجائے تو پھر جانا چاہیے تو اسی لیے کل اجلاس بلایا گیا ہے اور غالباً اس کا فیصلہ کل ہو جائے گا۔"
دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ اب چونکہ تحریک انصاف کے مطالبے کے مطابق دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل ہو رہی ہے لہذا ان کے ارکان کو اسمبلیوں میں واپس آنا چاہیے۔
سابق صدر اور حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی ہفتہ کو ایک تقریب سے خطاب کے دوران عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اسمبلیوں میں واپس آجائیں۔
"آپ آئے ہم سب مل کر ساری اپوزیشن مل کر پہلے الیکشن کمیشن کو (مالی طور پر) بااختیار بنائیں تاکہ شفاف الیکشن ہو سکیں۔"
سابق کرکٹر عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ عام انتخابات میں ملک کی تیسری بڑی سیاسی قوت بن کر ابھری تھی اور یہ شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت بنانے میں بھی کامیاب ہو گئی تھی۔ قومی اسمبلی میں اس کے ارکان کی تعداد 33 ہے۔