جنوبی فرانس میں واقع پتلی تماشہ کرنے والوں کی بین الاقوامی تنظیم UNIMA) Union International de la Marionette ) کے اعلان کے مطابق دُنیا بھر میں 21 مارچ کو پتلیوں کا عالمی دِن منایا جاتاہے۔ ایک سو بیس ممالک یونیما کے رُکن ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ نے پاکستان میں یونیما کی نمائندگی کرتے ہوئے اس برس ایک سات روزہ بین الاقوامی پتلی میلے کا اہتمام کیا ہے۔ اس میلے میں پاکستان کے علاوہ بھارت، ناروے اور سری لنکا کے فنکار بھی شریک ہیں۔ اس میلے کی افتتاحی تقریب پیر کو لاہور کے قریب رائیونڈ میں رفیع پیر کلچرل کمپلیکس میں قائم پتلی میوزیم میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں لوک روایتی پتلی تماشے پیش کیے گئے اور سری لنکا ، بھارت اور ناروے سے آئے ہوئے اس میلے کے مہمان فنکاروں کو متعارف بھی کروایا گیا۔
اس میلے کے ڈائریکٹر فیضان پیر زادہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس برس بین الاقوامی پتلی میلے میں اُنہوں نے پاکستانی فنکاروں کے حوالے سے زیادہ توجہ اُن روایتی خاندانوں پر رکھی ہے جو صدیوں سے پتلی تماشے کے فن سے منسلک چلےآرہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس میلے میں ملک کے مختلف حصوں سے اُنہوں نے گیارہ ایسے نمائندہ خاندان جمع کیے ہیں جو پتلی تماشے کی روایت کو اس ملک میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔ یہ تمام فنکار اس میلے میں اپنا روایتی فن پیش کررہے ہیں۔
ان لوک فنکاروں میں محمد بشیر پتلی تماشے والا بھی شامل ہے۔ محمد بشیر نے وائس آف امریکہ سےبات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا خاندان بھارت کے ضلع فیروزپور کی تحصیل بنگلہ فاضل کا سے 1947میں پاکستان آیا تھا اور یہاں آکر وہ پتلی تماشہ کرنے کا اپنا روایتی فن تمام تر مشکلات کے باوجود زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ محمد بشیر نے کہا کہ ٹی وی اور جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں اس فن کی پذیرائی بہت محدود ہے تاہم وہ مایوس نہیں تھے اور اُن کا کہنا تھا کہ اُن کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ اپنی خاندانی روایت قائم کیے ہوئے ہیں۔
محمد بشیر نے بتایا کہ اس میلے میں جو پتلی تماشہ وہ پیش کررہے ہیں اُس کا نام ہے" اکبر بادشاہ کی کہانی" اُن کا کہنا تھا یہ تماشہ اور اس جیسے درجنوں اور پتلی تماشے اُن کا خاندانی ورثہ ہیں اور وہ اس کو اپنی اگلی نسل کو تحفے میں دینا چاہتے ہیں۔
فیضان پیر زادہ نے بتایا کہ وہ محمد بشیر جیسے فنکاروں کو زیادہ سے زیادہ ملکوں کے پتلی تماشہ کرنےوالوں کے فن سے روشناس کرانا چاہتے تھے تاہم اُن کے بقول ملک میں سلامتی کی صورتحال کے پیش نظر وہ محض ناروے، سری لنکا اور بھارت سے فنکاروں کو مدعو کرسکے ہیں۔
رفیع پیر تھیٹر کے زیر اہتمام ہونے والا عالمی پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول حالیہ برسوں میں شدت پسندوں کے کریکر دھماکوں کا نشانہ بن چکا ہے اور اس گروپ کے کلچرل کمپلیکس کے باہر بھی گزشتہ برس شر پسندوں نے دھماکا کرکے اس کمپلیکس کی بیرونی دیوار گِرا دی تھی۔ اس گروپ کو دہشت پسندوں کی طرف سے دھمکیاں بھی ملتی رہتی ہیں۔ فیضان پیرزادہ کا کہنا تھا کہ اس میلے کے لیے بھی اُنہوں نے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کروائے ہیں ۔
ناروے سے اس میلے میں پتلی تماشہ کرنے والے دو افراد شریک ہیں ایک کا نام مارتھا برانٹ ہے اور دوسرے کا نام جیک مارکوسن۔ مارتھا برانٹ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ وہ پاکستان کے لوک فنکاروں کے پتلی تماشے دیکھ کر بہت محظوظ ہوئی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ جو پتلی تماشہ وہ اس میلے میں پیش کررہی ہیں اس کا نام ہے"فلاحی حبیبی" اُنہوں نے کہا کہ اس میں سٹیج پر ایک بہت بڑا انڈہ دکھایا جاتا ہے جس کے اِردگرد پتلی تماشہ کیا جاتا ہے۔ مارتھا کا کہنا تھا کہ اس تماشے کے لیے پتلیاں بھی وہ خود تیار کرتی ہیں۔
بھارت سے اس میلے میں وہاں کی ریاست راجستھان سے تعلق رکھنے والے فنکار خیراتی رام بھٹ شریک ہیں۔ یہ بھارت میں "دھاگہ کٹھ پتلی والے" کہلاتے ہیں۔ ان کے تماشے کا نام ہے بہروپی ، جس میں یہ دھاگوں کی مدد سے لکڑی سے بنی پتلیوں سے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
سری لنکا کی نمائندگی کرنے والوں میں وہاں کی ایوارڈ یافتہ پتلی تماشہ کرنے والی روحانہ دیوی شامل ہیں۔ روحانہ دیوی بیلجیم کے پتلی تماشہ کے ماہر روڈی کورنز کی شاگرد ہیں۔ فیضان پیرزادہ نے بتایا کہ غیر ملکی فنکاروں سے اُنہوں نے مقامی فنکاروں کی ملاقاتوں کا اس انداز سے اہتمام کیا ہے کہ ان ملاقاتوں میں مترجم بھی موجود ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں میں یہ فن کار آپس میں کھل کے سوال جواب کرتے دیکھے گئے ہیں۔
امریکہ کی Sesame Workshopسیسیم ورکشاپ کے تعاون سے رفیع پیر تھیٹر گروپ پاکستان میں بچوں کے لیے جس تعلیمی ملٹی میڈیا پراجیکٹ پر کام کررہا ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے فیضان پیرزادہ نے کہا کہ اس پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ پاکستان چلڈرن ٹیلی وژن کے تحت بچوں کے لیے خصوصی ٹی وی پروگرام پیش کرنا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے مسودے تحریر ہوچکے ہیں اور اب پروڈکشن شروع ہونے والی ہے جس کے بعد اس برس ستمبر میں یہ پروگرام ٹی وی پر پیش ہونا شروع ہوجائیں گے۔
فیضان پیرزادہ نے بین الاقوامی پتلی میلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میلے کے لوک فنکاروں کی ضرورت اُن کو ملٹی میڈیا تعلیمی پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے میں اس وقت ہوگی جب علاقائی زبانوں میں مختلف پروگرام ملک کے دیہی علاقوں میں جاکر براہِ راست حاضرین کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔
بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے یو ایس ایڈ نے گزشتہ برس مئی میں پاکستانی بچوں کے لیے ایک چار سالہ ملٹی میڈیا تعلیمی پراجیکٹ وضع کرنے کی خاطر رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کو ایک ارب ستر کروڑ روپے کی امداد دینے کا اعلان کیا تھا۔