پاکستان نے افغانستان میں اتحادی افواج کے اڈے پر قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اُس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے جمعہ کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ انتہائی ضروری ہے کہ ایسے صریحاً غیر ذمہ دارانہ اور قابل مذمت واقعات دوبارہ پیش نا آئیں‘‘۔
امریکہ کے زیرانتظام بگرام ایئربیس پر قرآن کی بے حرمتی کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں بشمول کراچی میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے، جن میں شریک افراد نے امریکہ اور نیٹو مخالف نعرے لگائے۔
قرآنی نسخوں کو نامناسب طریقے سے ضائع کرنے کی اطلاعات منگل کو منظر عام پر آئی تھیں جس کے بعد سے افغانستان کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کو سلسلہ جاری ہے، اور اب تک پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے نام خط میں اس واقعے پر ’’انتہائی افسوس‘‘ قرار دیتے ہوئے ’’مخلصانہ معذرت‘‘ کا اظہار کیا ہے۔
صدر اوباما نے خط میں لکھا کہ ’’یہ غیردانستہ غلطی‘‘ تھی اور حکام متعلقہ افراد پر ذمہ داری عائد کرنے اور ایسے واقعات کو دوبارہ پیش آنے سے روکنے کے لیے ’’مناسب اقدامات‘‘ کر رہے ہیں۔
افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی سکیورٹی فورسز اور افغان حکام بگرام ایئر بیس پر پیش آنے والے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کر رہے ہیں۔ بیان کے مطابق عینی شاہدین سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، جب کہ اس عمل کی تکمیل کے لیے تاریخ کا تعین کرنا باقی ہے۔
امریکی جنرل جان ایلن نے کہا کہ ’’افغان قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے اس بڑی غلطی کا ازالہ اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ آئندہ دوبارہ کبھی بھی ایسا نا ہو۔‘‘
اُنھوں نے افغانوں پر زور دیا کہ وہ پُرامن رہیں۔ طالبان نے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں قرآن کی بے حرمتی کے جواب میں افغانوں کو غیر ملکی اہداف پر حملے کرنے کو کہا تھا۔
نیٹو حکام کے مطابق جمعرات ہی کو ننگرہار صوبے میں اتحادی افواج کے اڈے کے باہر احتجاجی مظاہرے کے دوران افغان فوج کی وردی میں ملبوس ایک شخص نے فائرنگ کرکے نیٹو کے دو فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔