پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ روس سے تعلقات کو وسعت دینے کی کوششیں جاری ہیں لیکن اُن کے بقول ’’یہ ضروری نہیں کہ اگر روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں تو کسی اور کے ساتھ (تعلقات) خراب ہو جائیں گے۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ روس کے دورے پر ہیں جہاں اُنہوں نے روس کی بری افواج کے کمانڈر اولیگ سیلیوکوف سے ملاقات کی جس میں اُنھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق روسی جنرل نے کہا کہ ماسکو اسلام آباد کے ساتھ موجودہ ’ملٹری ٹو ملٹری‘ تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے ہی پاکستان اور روس کے درمیان پہلے بین الوازتی سطح کے مذاکرات ہوئے اور ان میں پاکستانی وفد کی قیادت قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ناصر خان جنجوعہ نے کی۔
بین الوازرتی مذاکرات میں دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانے کے علاوہ خفیہ معلومات کے تبادلے، خلائی سائنسز، سیکیورٹی، معیشت، تجارت، سائبر سیکیورٹی جیسے شعبوں میں قریبی تعاون کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ مارچ کے مہینے میں روس کے دو وفود نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
ماسکو اور اسلام آباد کے تعلقات میں 2014ء کے بعد سے نمایاں بہتری آئی ہے۔
اسی سال روس نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھا لی تھی جس کے بعد روس نے پاکستان کو لڑاکا ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط بھی کئے تھے۔
دونوں ملکوں کے درمیان 2016ء اور 2017ء میں مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہو چکی ہیں جب کہ گزشتہ سال پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی روس کا دورہ کیا تھا۔