رسائی کے لنکس

پاکستانی حکام کے درمیان محفوظ رابطوں کے لیے بنائی گئی ایپ تیار


  • 'بیپ' نامی ایپ کے بارے میں پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اسے مقامی طور پر بنایا گیا ہے۔
  • یہ ایپ ایسے وقت میں لانچ کی جا رہی ہے جب پاکستان میں سوشل میڈیا تک رسائی محدود ہے۔
  • بلوچستان سمیت مختلف علاقوں میں آئے روز انٹرنیٹ تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
  • 'بیپ' حکام کے درمیان بلا تعطل رابطوں کو یقینی بنائے گی: سی ای او نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ


پاکستانی انجینئرز نے حکام کے درمیان محفوظ رابطوں کے لیے ایک سرکاری میسجنگ ایپلی کیشن تیار کر لی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تیار کی جانے والی اس ایپلی کیشن کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا ہے۔

یہ ایپلی کیش ایسے وقت میں تیار کی گئی ہے جب پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال محدود کرنے اور اختلافِ رائے کو روکنے کے لیے آئے روز انٹرنیٹ اور موبائل فون نیٹ ورکس بند کرنے کی شکایات عام ہیں۔

'بیپ' نامی اس چیٹ ایپلی کیشن کے بارے میں پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اسے مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پاکستان کے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بابر مجید کا کہنا ہے کہ اگر حکومت منظوری دیتی ہے تو یہ میسجنگ پلیٹ فارم کروڑوں شہریوں کو بھی دستیاب ہو سکتا ہے۔

بابر مجید نے کہا کہ 2023 سے 'بیپ' کا کامیاب ٹرائل کیا گیا اور اب یہ باقاعدہ لانچ کے لیے تیار ہے۔

ایک طرف جہاں پاکستان میں 'بیپ' کو لانچ کیا جا رہا ہے وہیں ملک میں رواں سال فروری کے عام انتخابات کے بعد سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' تک رسائی مشکل ہے۔

آٹھ فروری 2024 کے انتخابی دن پر بھی ملک میں موبائل سروس معطل رہی تھی جب کہ اس دوران الیکشن میں دھاندلی کے الزامات بھی سامنے آئے تھے۔

حکام نے موبائل فون سروس کی بندش پر کہا تھا کہ یہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث ضروری تھی۔ لیکن ناقدین اور پاکستان کے قید سابق وزیرِ اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ رابطوں کو منقطع کرنے کا مقصد دھاندلی کی اجازت دینا تھا۔ حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

اسی طرح صوبۂ بلوچستان اور دیگر مقامات پر اکثر انٹرنیٹ کی پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ محرم میں عاشورہ کے موقع پر بھی ہر سال موبائل فون سروس معطل کی جاتی ہے۔

نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والی کمپنی سرف شارک بی وی کی تحقیق کے مطابق پاکستان نے انتخابات کے دوران اور بعد میں انٹرنیٹ پر پانچ الگ الگ پابندیاں عائد کیں۔

یہ کمپنی وی پی این سروسز اور ڈیٹا لیک کا پتا لگانے کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر عائد رکاوٹوں کے کیسز کو بھی ٹریک کرتی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اس طرح کے اقدامات جمہویت کو نقصان پہنچاتے ہیں اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو ناممکن بنا دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتے رہے ہیں کہ ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی ہے۔

پاکستان میں فون اور انٹرنیٹ کی معطلی سے حکام اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان بھی رابطے متاثر ہوئے ہیں۔

تاہم نئی تیار کردہ ایپ 'بیپ' کے بارے میں بابر مجید کا کہنا ہے کہ یہ حکام کے درمیان بلا تعطل رابطوں کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس ایپ کو ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیوز کو شیئر کرنے اور کانفرنس کالز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس ایپ کو استعمال کرنے کے لیے انٹرنیٹ کنکشن کی ضرورت ہو گی۔ لیکن بابر مجید نے یہ نہیں وضاحت کی کہ وہ کون سے اقدامات ہیں جو انٹرنیٹ کی دستیابی کو صرف حکام تک محدود کر دیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ بیپ دیگر میسجنگ ایپس کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG