پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے رواں سال اکتوبر میں بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے پاکستانی کھلاڑیوں، آفیشلز، صحافیوں اور تماشائیوں کو ویزے دینے کی تحریری ضمانت مانگی ہے۔
اتوار کو کراچی میں پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں احسان مانی کا کہنا تھا کہ ان کی آئی سی سی کے ساتھ پیر کو ایک ورچوئل میٹنگ بھی ہے جس میں وہ دوبارہ اس معاملے پر آئی سی سی سے بات کریں گے۔
احسان مانی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی نے کہا ہے کہ وہ 31 مارچ سے قبل اتفاقِ رائے کی کوششیں کریں گے۔
خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں سرد مہری پائی جاتی ہے اور دونوں ٹیمیں صرف آئی سی سی ایونٹس میں ہی مدِ مقابل آتی ہیں۔
تعلقات میں تناؤ کے باعث پاکستانی ٹیم کے بھارت جانے کے حوالے سے غیر یقینی صورتِ حال ہے۔
احسان مانی کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ سے متعلق پاکستان کے تحفظات دُور کیے جائیں یا ایونٹ کسی اور ملک منتقل کیا جائے۔
ان کے بقول انہیں لگتا ہے کہ اس سال بھی ایشیا کپ کا انعقاد ناممکن ہو گا کیوں کہ جون میں ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل ہو رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں لگ رہا ہے کہ ایشیا کپ کو 2023 تک ملتوی کرنا پڑے گا۔
اس موقع پر چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا تھا کہ چوں کہ بھارت اور نیوزی لینڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچ گئے ہیں۔ اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ جون میں ہونے والا ایشیا کپ نہیں ہوگا۔ تاہم وہ تصدیق کے لیے انتظار کر رہے ہیں۔
احسان مانی کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بھارت میں انعقاد سے متعلق کہنا تھا کہ بھارت کو اس ضمن میں تین مسائل کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک تو پاکستانیوں کے ویزے کا مسئلہ ہے۔ دوسرا ٹیکس استثنیٰ اور تیسرا کرونا وبا کی وجہ سے مسائل درپیس ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی سی سی یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ اگر حالات سازگار نہ ہوئے تو ایونٹ متحدہ عرب امارات میں منعقد کیا جائے گا۔
صحافیوں سے گفتگو میں احسان مانی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کی مینجمنٹ کی طرف سے یہ پیغام موصول ہوا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ رواں سال 31 مارچ سے پہلے اس سے متعلق فیصلہ کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر وسیم خان کا کہنا تھا کہ محمد حفیظ کو کارکردگی کی بنیاد پر کنٹریکٹ دینے کی پیش کش کی گئی تھی۔ جو انہوں نے رد کر دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جون میں سینٹرل کنٹریکٹس پر دوبارہ نظرِ ثانی کی جائے گی۔