رسائی کے لنکس

فواد چوہدری کو سینیٹ سے نکل جانے کا حکم


وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، فائل فوٹو
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، فائل فوٹو

سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری کو چیئرمین سینیٹ نے اپنی بات نہ ماننے پر ایوان سے باہر نکل جانے کا حکم دے دیا۔

فواد چوہدری کی جانب سے مشاہد اللہ خان پر کی جانے والی تنقید پر ایوان میں ماحول گرم رہا اور دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کی گئی۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب چند روز قبل فواد چوہدری نے مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پی آئی اے میں اپنے بھائیوں کو بھرتی کروایا اور بین الاقوامی سٹیشنز پر تعینات کروایا۔

اس کے جواب میں مشاہد اللہ خان نے ایوان میں سخت تقریر کی اور بذبان شاعری فواد چوہدری کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اس معاملہ پر فواد چوہدری ایوان میں جواب دینا چاہتے تھے اور معاملہ اس حد تک بڑھا کہ ایک وقت میں سینیٹ سیکیورٹی کے اہل کار بھی ایوان کے دروازوں سے اندر آ کر کھڑے ہو گئے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس جاری تھا کہ اس دوران مسلم لیگ(ن) کے مشاہد اللہ خان اور وفاقی وزیرفواد چوہدری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جو بڑھتے بڑھتے جھڑپ کی صورت اختیار کر گیا۔

مشاہد اللہ خان نے غصے میں آ کر کہا کہ مجھ پر بھائیوں کو پی آئی اے میں بھرتی کرانے کا جھوٹا الزام کیوں لگایا؟ انہوں نے وزیرِ اطلاعات سے معافي مانگنے کا مطالبہ کیا، لیکن فواد چودھری کا صاف انکار کر دیا۔

فواد چوہدری اپنی نشست سے کھڑے ہو گئے اور کہا کہ دیکھنا ہے کہ معافي کس نے مانگنی ہے۔ مشاہد اللہ نے پی آئی اے کا بیڑہ غرق کیا انہوں نے اپنے تین بھائیوں کو پی آئی اے میں بھرتی کرایا۔

اس موقع پر وقفہ کیا گیا اور حکومت و اپوزیشن کے کچھ قائدین کو چیئرمین سینیٹ نے چیمبر میں بلایا۔ جہاں فواد چوہدری کی طرف سے معذرت کرنے کا کہا گیا۔

ایوان میں آ کر انہوں نے مشاہد اللہ سے معذرت کی اور ساتھ ہی اپنے الزامات کو دہرا یا۔جس پر ایک بار پھر ایوان میں شور مچ گیا۔ اس پر چیئرمین سینیٹ نے فواد چوہدری کو ایوان سے باہر نکل جانے کا حکم دے دیا لیکن وفاقی وزیر نے چیئرمین سینیٹ کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی بات جاری رکھی اور مائیک بند ہونے کے باوجود بولتے رہے۔ چیئرمین سینیٹ نے انہیں بیٹھنے کی ہدایت کی لیکن فواد چوہدری باز نہ آئے اور لگاتار بولتے رہے جس پر مجبوراً چیئرمین سینیٹ نے اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کردیا۔

بعد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر فواد چوہدری نے میڈیا کے ساتھ گفت گو کرتے ہوئے اپنے الزامات کو دہرایا اور کہا کہ میں ڈاکو کو ڈاکو نہ کہوں تو کیا کہوں۔ مشاہد اللہ نے صرف اپنے تین بھائیوں کو ہی نہیں بلکہ اپنے گھر کی خواتین سمیت کئی رشتہ داروں کو پی آئی اے میں بھرتی کروا یا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ میں نے ایوان میں کہا تھا حقائق دیکھ لیں اگر میرا قصور ہوا تو معذرت کرلیں گے۔ مشاہداللہ خان سے معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہمیں عوام نے ووٹ سمجھوتے کی سیاست کے لیے نہیں دیا۔ بلکہ چوروں کے احتساب کے لیے منتخب کیا اور ایوان میں بھیجا۔ کیا ہم نے ملک کو چیمبرز سے چلانا ہے کہ معذرت کرلیں۔ مشاہد اللہ جیسے لوگوں کی وجہ سے عوام سیاست کو اچھا نہیں سمجھتے۔ وہ کبھی کونسلر نہیں بنے اور فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مشاہداللہ خان پی آئی اے میں لوڈر بھرتی ہوئے تھے۔ لیگی رہنما کے بھائی مجاہد اللہ، راشد اللہ اور ساجد اللہ بھی پی آئی اے میں بھرتی ہوئے اور انہیں نیویارک اور لندن میں اسٹیشن ہیڈ لگایا گیا۔ اور ان کے بھائیوں کی ترقی کے لیے بورڈ کا اجلاس تک نہیں ہوا۔ اور جب اس بات کی نشاندہی کی تو کہا گیا کہ سینیٹ کو نہیں چلنے دیں گے۔ چیئرمین سینیٹ نے مجھے حقائق کو بیان کرنے سے کیوں روکا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے کی آفیشل رپورٹ نیب اور ایف آئی اے کو بھیج رہا ہوں۔ ملکی ائیرلائن پی آئی اے 356 اور اسٹیل مل 200 ارب نقصان میں ہے، جبکہ ایک سو ارب کے مزید خسارے بھی ہیں۔

فواد چوہدری کے بیانات کے بعد ایوان کی کارروائی چلنا مشکل نظر آرہی ہے اور نئے چیئرمین سینیٹ تمام صورت حال سے نمٹنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے تجربہ کار سینیٹرز پی ٹی آئی کے نسبتاً نوآموز سینیٹرز کے لیے ایوان کو چلانا مشکل بنائے ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG