پاکستان میں سندھ کی عدالت عالیہ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے پیر کو لاپتا ہونے والے بیٹے کا تاحال پتا نہیں لگایا جا سکا ہے اور خدشہ ہے کہ انھیں اغوا کر لیا گیا ہے۔
بیرسٹر اویس علی شاہ پیر کو سندھ ہائی کورٹ سے نکلے تھے جس کے بعد سے وہ لاپتا ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے کلفٹن کے ایک سپراسٹور کے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج دکھاتے ہوئے بتایا ہے کہ اویس شاہ اس اسٹور سے خریداری کر کے نکلے تو انھیں ایک سفید گاڑی میں موجود لوگ زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔
ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ بظاہر یہ اغوا کا معاملہ معلوم ہوتا ہے۔
واقعے کی اطلاعات ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے اور پولیس اور رینجرز نے تلاش کی سرگرمیاں شروع کرتے ہوئے شہر کے داخلی و خارجی راستوں کی نگرانی سخت کر دی۔
گورنر سندھ عشرت العباد اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے اویس شاہ کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کی ہدایت جاری کیں۔
پولیس حکام یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اویس شاہ کو اغوا کر لیا گیا ہے اور اغوا کار انھیں اپنے شر پسند ساتھیوں کی رہائی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اغوا کی وارداتیں معمول رہی ہیں لیکن حالیہ برسوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کے باعث منظم جرائم کی وارداتوں میں قابل ذکر حد تک کمی دیکھی گئی ہے۔
پاکستان میں اس سے قبل بھی اہم شخصیات کے بچوں کے اغوا کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو پانچ سال قبل لاہور سے اغوا کیا گیا تھا جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو تین سال پہلے ملتان سے اغوا کیا گیا۔
دونوں ہی کی رہائی رواں سال عمل میں آئی۔ شہباز تاثیر مارچ میں کوئٹہ کے قریب واقع علاقے کچلاک سے بازیاب ہوئے جب کہ علی حیدر گیلانی کو گزشتہ ماہ افغانستان سے بازیاب کروایا گیا۔