اسلام آباد —
تحفظات کے باعث اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت سے انکار سے متعلق سعودی عرب کے حالیہ فیصلے پر پاکستان نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کونسل میں اصلاحات کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔
سعودی عرب نے 15-2014ء کے لیے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونے کے باوجود گزشتہ ہفتے یہ کہہ کر کونسل میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا کہ دوہرے معیار کی وجہ سے اس کی افادیت متاثر ہو رہی ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ سے ہفتہ کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سعودی عرب کی اُن مجبوریوں کو بخوبی سمجھ سکتا ہے جو اس فیصلے کی وجہ بنیں۔
’’پاکستان (اس معاملے پر) سعودی حکومت سے اتفاق کرتا ہے کہ تمام معاملات بشمول شام، فلسطین اور کشمیر جیسے دیگر تنازعات پر پیش رفت ہونی چاہیئے۔‘‘
بیان کے مطابق پاکستان نے اراکین میں اتفاق رائے کی بنیاد پر سلامتی کونسل میں ’’موثر اور قابل عمل‘‘ اصلاحات کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔
’’کونسل کا کردار غیر جانبدار، منصفانہ اور جمہوری ہونا چاہیئے۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کے پُر امن حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کی ہے اور اس کو یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے سلسلے میں سعودی عرب اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
سعودی عرب کا کہنا تھا کہ وہ اُس وقت تک 15 رکنی سلامتی کونسل کا حصہ نہیں بنے گا جب تک وہ اصلاحات نہیں کی جاتیں جو اس تنظیم کو امن و سلامتی کا تحفظ کرنے کے قابل بنائیں، تاہم اس نے مجوزہ اصلاحات کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
سعودی عرب ماضی میں کونسل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا چکا ہے جس کی وجہ ایسی قرار دادوں کو منظور کرنے میں ناکامی تھی جن کے تحت شام میں ڈھائی برس سے جاری خون ریز خانہ جنگی میں کردار پر صدر بشار الاسد کو سزا دی جا سکے۔
سلامتی کونسل میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کو مستقل رکن کی حیثیت حاصل ہے، اور ان میں سے ہر ایک کونسل میں پیش کی جانے والی کسی بھی قرار داد کو ویٹو کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
سعودی عرب نے 15-2014ء کے لیے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونے کے باوجود گزشتہ ہفتے یہ کہہ کر کونسل میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا کہ دوہرے معیار کی وجہ سے اس کی افادیت متاثر ہو رہی ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ سے ہفتہ کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سعودی عرب کی اُن مجبوریوں کو بخوبی سمجھ سکتا ہے جو اس فیصلے کی وجہ بنیں۔
’’پاکستان (اس معاملے پر) سعودی حکومت سے اتفاق کرتا ہے کہ تمام معاملات بشمول شام، فلسطین اور کشمیر جیسے دیگر تنازعات پر پیش رفت ہونی چاہیئے۔‘‘
بیان کے مطابق پاکستان نے اراکین میں اتفاق رائے کی بنیاد پر سلامتی کونسل میں ’’موثر اور قابل عمل‘‘ اصلاحات کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔
’’کونسل کا کردار غیر جانبدار، منصفانہ اور جمہوری ہونا چاہیئے۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کے پُر امن حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کی ہے اور اس کو یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے سلسلے میں سعودی عرب اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
سعودی عرب کا کہنا تھا کہ وہ اُس وقت تک 15 رکنی سلامتی کونسل کا حصہ نہیں بنے گا جب تک وہ اصلاحات نہیں کی جاتیں جو اس تنظیم کو امن و سلامتی کا تحفظ کرنے کے قابل بنائیں، تاہم اس نے مجوزہ اصلاحات کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
سعودی عرب ماضی میں کونسل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا چکا ہے جس کی وجہ ایسی قرار دادوں کو منظور کرنے میں ناکامی تھی جن کے تحت شام میں ڈھائی برس سے جاری خون ریز خانہ جنگی میں کردار پر صدر بشار الاسد کو سزا دی جا سکے۔
سلامتی کونسل میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کو مستقل رکن کی حیثیت حاصل ہے، اور ان میں سے ہر ایک کونسل میں پیش کی جانے والی کسی بھی قرار داد کو ویٹو کرنے کا حق رکھتے ہیں۔