پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ان میں ہونے والے جانی نقصان کا نوٹس لے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل کے صدر ویتالے چرکن کو لکھے گئے ایک خط میں اس بات پر زور دیا کہ بھارت کو دونوں ملکوں کے درمیان 2003ء میں طے پانے والے فائربندی معاہدے پر کاربند رہنے کے لیے کہا جانا چاہیے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستانی سفارت کار نے اپنے خط میں فائر بندی کی مبینہ بھارتی خلاف ورزیوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ اگست میں خلاف ورزی کے 90 واقعات ہوئے جن میں 20 پاکستانی شہری ہلاک اور 97 زخمی ہوئے جب کہ جولائی میں بھی بھارت نے 36 بار فائر بندی کے معاہدے کی "خلاف ورزی" کی۔
پاکستان اور بھارت کے مابین سرحدوں پر یہ واقعات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں ان میں خاصی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ دنوں ملک فائر بندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔
سفیر ملیحہ لودھی اس بارے میں اپنے ملک کے موقف اور تشویش سے اقوام متحدہ کے عہدیداروں سے رابطے کر چکی ہیں جب کہ سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ دونوں ملکوں کو کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدام کرنے چاہیئں۔
پاکستان کے وزیراعظم نے رواں ہفتے ہی ایک بیان میں کہا تھا کہ ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر ہونے والی "اشتعال انگیزی" خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
دونوں ملک اپنے تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں لیکن کن امور پر پہلے بات ہوگی، یہ معاملہ بھی اب پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع ہو چلا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات بھی گزشتہ ماہ نئی دہلی میں طے تھی لیکن ایسے ہی امور کو لے کر عین وقت یہ ملاقات منسوخ ہوگئی۔
امریکہ ملاقات کی اس منسوخی کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہتا ہے کہ دونوں ملکوں اور خطے کے مفاد میں یہی ہے کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کی راہ اختیار کریں۔