پاکستانی فوج کے مطابق افغانستان میں ایک حالیہ ڈرون حملے میں پاکستانی طالبان کا ایک اہم کمانڈر عمر نرے مارا گیا ہے۔
فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ افغانستان میں بین الاقوامی افواج ’’ریزولوٹ سپورٹ مشن‘‘ کے کمانڈر نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بدھ کو رابطہ کیا اور ڈرون حملے میں عمر نرے عرف خالد خراسانی کے مارے جانے کی تصدیق کی۔
عمر نرے کو خلیفہ عمر عرف خالد خراسانی کے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا۔
عمر نرے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے کا سربراہ تھا اور پاکستانی حکام کے مطابق وہ دسمبر 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ملک کی تاریخ کے مہلک ترین حملے کے علاوہ رواں سال کے اوائل میں چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملوں کا مرکزی منصوبہ ساز تھا۔
16 دسمبر 2014ء کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے 130 سے زائد بچوں سمیت لگ بھگ 150 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق عمر نرے نے سرحد پار افغانستان میں رہتے ہوئے پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔
افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں رواں ہفتے ڈرون سے شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں پاکستانی عسکریت پسند بھی شامل تھے۔
اس حملے میں کچھ ساتھیوں سمیت عمر نرے کے مارے جانے کی خبریں گردش کر رہی تھیں لیکن اس کی باضابطہ تصدیق بدھ کو کی گئی۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی عہدیداروں اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے امریکی کمانڈر سے ملاقاتوں میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ افغانستان میں چھپے پاکستانی طالبان کو نشانہ بنایا جائے۔
پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ سرحد پار افغانستان میں چھپے پاکستانی طالبان وہاں سے پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔