حزب مخالف کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے سات ماہ بعد دوبارہ اسمبلیوں میں واپس جانےکا فیصلہ کیا ہے اور یوں ملک میں گزشتہ سال سے جاری سیاسی رسہ کشی کا تقریباً خاتمہ ہو گیا ہے۔
مئی 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے اس جماعت نے گزشتہ سال اگست میں حکومت مخالف تحریک شروع کی اور اس کے ارکان نے قومی اسمبلی کے علاوہ پنجاب اور سندھ کی اسمبلیوں سے استعفے دے دیے تھے۔
تاہم یہ استعفے منظور نہیں کیے گئے تھے اور حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اختلافات دور کرنے کے لیے کوشاں رہی۔
رواں ہفتے ہی انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنائے جانے پر اتفاق کے بعد صدر پاکستان کی طرف سے اس کی تشکیل کے لیے آرڈیننس جاری کر دیا گیا تھا جس پر پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں میں واپسی کا فیصلہ اب وہ اپنی جماعت کی کور کمیٹی کے مشاورتی اجلاس میں کرے گی۔
اتوار کو اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ گو کہ ان کی جماعت میں اس متعلق رائے منقسم تھی لیکن موجودہ صورتحال میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسمبلیوں میں واپس جا کر بھرپور طریقے سے حزب مخالف کا کردار ادا کیا جائے۔
"بہت غور و خوض کیا۔۔۔اب جو یہ یمن کا معاملہ ہے یہ پاکستان کے لیے مسلمان دنیا کے لیے اور اس خطے پر اس کے اثرات ہونے ہیں تو ہم نے فیصلہ کیا کل مشترکہ اجلاس میں جائیں گے۔ میں خود جاؤں گا اپنی پارٹی کا موقف پیش کروں گا۔۔۔کیونکہ بڑا اہم ایشو ہے۔۔۔اسمبلیوں میں جائیں گے اور بھرپور طریقے سے اپوزیشن کریں گے۔"
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بعض قانون سازوں کی رائے تھی کہ اب چونکہ مطالبے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کی تشکیل ہو رہی ہے تو انھیں واپس اسمبلیوں میں جانا چاہیئے جب کہ بعض کا خیال تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد ہی اس ضمن میں کوئی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے لیکن اتوار کے اجلاس میں اکثریت نے اس وقت اسمبلیوں میں جانے پر اتفاق کیا۔
پی ٹی آئی یہ الزام عائد کرتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) دھاندلی کر کے اقتدار میں آئی ہے جسے حکومتی عہدیدار بے بنیاد الزام قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔
یہ جماعت چار ماہ تک اسلام آباد میں حکومت مخالف دھرنا دیے بھی بیٹھی رہی تھی لیکن گزشتہ دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد اس نے اپنا دھرنا ختم کر دیا تھا۔
تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں 33 نشستیں ہیں اور یہ مرکز میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت ہے جب کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں اس کی حکومت ہے۔
ملک کی تقریباً سب ہی بڑی جماعتیں پی ٹی آئی سے مطالبہ کرتی رہی ہیں کہ وہ اپنے تحفظات اور اختلافات دور کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی بجائے پارلیمان کا فورم استعمال کرے۔
پی ٹی آئی کے اسمبلیوں میں واپسی کے فیصلے کو حزب مخالف کی بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے سراہا ہے۔