پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں ملک میں سلامتی کی مجموعی صورت حال اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ پر بات چیت کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق ملاقات میں کراچی کی صورت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا لیکن سرکاری بیان میں اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
ایک الگ سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے اراکین قومی اسمبلی کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا کہ کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن سب کے مفاد میں ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کا آغاز تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں آپریشن کے آغاز کے بعد وہاں بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹڈ کلنگ کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے، جس کے ردعمل میں عسکریت پسند بھی اپنی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
جمعرات ہی کو ملک کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سڑک کنارے نصب ایک دیسی ساخت کے بم دھماکے میں کم از کم 11 سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق سکیورٹی اہلکار منگروسا کے علاقے میں معمول کے گشت پر تھے کہ اُن کی گاڑی سڑک میں پہلے سے نصب دیسی ساخت کے بم کی زد میں آئی۔
زخمی اہلکاروں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور میں فوج کے ایک اسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔
پاکستانی فوج نے خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’خیبر ون‘ شروع کر رکھا ہے اور بدھ ہی کو اس علاقے کی وادی تیراہ میں کی گئی فوج نے فضائی کارروائی میں 34 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔