وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے شروع کی گئی جنگ کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے۔
جمعرات کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں اور انسداد دہشت گردی کی جنگ ضرور کامیاب ہو گی۔
’’ہم نے دہشت گردی کو ہاتھ ڈالا آج دیکھیں دہشت گرد بھاگ رہے ہیں اور ان کی کمر ٹوٹ رہی ہے اور وہ دن آئے گا کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔‘‘
پاکستان کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا ہے جس میں اب تک اس کے پچاس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ سال جون میں فوج نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان اور پھر اکتوبر میں خیبر ایجنسی میں ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کی تھیں جن میں گزشتہ دسمبر میں پشاور کے ایک اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد تیزی آئی ہے۔
اس کے علاوہ ایک عرصے سے ملک میں مسلک اور فرقے کی بنیاد پر بھی پرتشدد کارروائیاں ہوتی رہی ہیں لیکن اب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کرنے والے عناصر کو بھی نہیں چھوڑا جائےگا۔
’’ملک کے اندر جو ایک دوسرے کا گلا کاٹتے ہیں دہشت گردی کرتے ہیں جو فرقہ واریت کے نام پر لوگوں کو مارتے ہیں ان کی اس ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے میں ان کو بتا دینا چاہتا ہوں اسی لیے ہم نے یہاں آئینی اصلاحات کیں قانون ہیں،۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان گلا کاٹنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں میں اب افغانستان بھی پاکستان سے تعاون کر رہا ہے۔
افغانستان کے ساتھ حالیہ مہینوں میں پاکستان کے تعلقات میں قابل ذکر پیش رفت دیکھی گئی ہے جب کہ گزشتہ افغان صدر حامد کرزئی کے دور حکومت میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بداعتمادی کی وجہ سے اکثر تناؤ کا ہی شکار رہے تھے۔