پاکستان کے صوبہ سندھ میں واقع علاقے تھرپارکر کو شدید قحط سالی کا سامنا ہے اور یہاں گزشتہ دو مہینوں میں کم سن بچوں سمیت درجنوں افراد بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے موت کا شکار ہو چکے ہیں۔
قحط سالی کے باعث چارہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے متعدد مویشی بھی ہلاک ہوئے جب کہ علاقے میں صورتحال ایک انسانی المیے کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر سندھ میں حکام سے رابطہ کر کے ان کی مکمل معاونت کو یقینی بنائیں۔
سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ تھر کے علاقے میں سرکاری طور پر گندم اور خوراک کی تقسیم میں بد انتظامی ہوئی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ذمہ داران کا تعین کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق تھر کے مختلف علاقوں میں غذائی قلت کی وجہ سے تین درجن بچوں سمیت کم ازکم 60 افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکومت سندھ نے تھر کو آفت زدہ علاقہ قرار دیتے ہوئے خشک سالی سے متاثرہ افراد کے لیے دس کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان بھی کیا۔
ادھر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر نے قحط سالی سے بچوں کی ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے 14 مارچ کو متعلقہ حکام کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
قحط سالی کے باعث چارہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے متعدد مویشی بھی ہلاک ہوئے جب کہ علاقے میں صورتحال ایک انسانی المیے کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر سندھ میں حکام سے رابطہ کر کے ان کی مکمل معاونت کو یقینی بنائیں۔
سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ تھر کے علاقے میں سرکاری طور پر گندم اور خوراک کی تقسیم میں بد انتظامی ہوئی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ذمہ داران کا تعین کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق تھر کے مختلف علاقوں میں غذائی قلت کی وجہ سے تین درجن بچوں سمیت کم ازکم 60 افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکومت سندھ نے تھر کو آفت زدہ علاقہ قرار دیتے ہوئے خشک سالی سے متاثرہ افراد کے لیے دس کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان بھی کیا۔
ادھر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر نے قحط سالی سے بچوں کی ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے 14 مارچ کو متعلقہ حکام کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔