پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے سبب سلامتی کے خدشات کے باوجود ملک کے شمالی پہاڑی علاقوں کا رخ کرنے والے مقامی سیاحوں کی تعداد میں گزشتہ سال اضافہ دیکھا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ نے گلگت بلتستان کے علاقائی محکمہ سیاحت کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سال 2016 میں اس علاقے میں آنے والے مقامی سیاحوں کی تعداد لگ بھگ7,00,000تھی، جب کہ 2014 میں لگ بھگ 2,50,000 مقامی سیاحوں نے اس علاقے کا رخ کیا تھا۔
تاہم ان علاقوں میں آنے والے کل سیاحوں میں غیر ملکیوں کی تعداد دو فیصد سے کم بتائی جاتی ہے۔
گلگت بلتستان کا شمار ملک کے انتہائی خوبصورت علاقوں میں ہوتا ہے اور دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی ’کے ٹو‘ کے علاوہ دیگر کئی پہاڑی چوٹیاں بھی اسی علاقے میں ہیں، جنہیں سر کرنے کے لیے ہر سال غیر ملکی کوہ پیما یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے پہاڑی علاقوں بشمول وادی سوات میں بھی سیاحوں کی تعداد میں ماضی کی نسبت اضافہ دیکھا گیا ہے اور رواں سال سوات کے علاقے مالم جبہ میں ’سنو فیسٹول‘ میں بھی بڑی تعداد میں مقامی سیاحوں نے شرکت کی۔
پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقے روایتی طور پر سیاحوں کی کشش کا باعث رہے ہیں لیکن ملک میں دہشت گردی کی لہر کی وجہ سے دیگر شعبوں کے علاوہ سیاحت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا۔
تاہم اب امن و امان کی صورت حال میں قدرے بہتری اور سڑکوں کی صورت حال بہتر ہونے کے بعد سیاحوں نے دوبارہ ان علاقوں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔