رسائی کے لنکس

پولیو کا بیرون ملک پھیلاؤ، پاکستان پر سفری پابندیوں کا اطلاق


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں ایک ماہ تک مقیم رہنے والے غیر ملکیوں کو بھی پاکستان سے واپسی کے لیے سفر سے پہلے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پینا ہوگی۔

بیرونی دنیا میں پولیو وائرس کےپھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے پاکستان پر عالمی ادارہ صحت کی سفارش کردہ سفری پابندیاں کا اطلاق اتوار سے ہوگیا۔

یکم جون سے پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے تمام مسافروں کے لیے پولیو کی ویکسینیشن کا کارڈ پیش کرنا لازمی ہوگا۔ اس زمرے میں بچے، بالغ، خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان میں ایک ماہ تک مقیم رہنے والے غیر ملکیوں کو بھی پاکستان سے واپسی کے لیے سفر سے پہلے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پینا ہوگی۔

گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت نے یہ کہہ کر پاکستان، کیمرون اور شام پر سفری پابندیوں کی سفارش کی تھی کہ یہاں سے پولیو کا وائرس دنیا کے دیگر ملکوں میں منتقل ہو رہا ہے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں بھی ہوتا ہے جہاں پولیو وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ دیگر دو ملکوں میں نائیجیریا اور افغانستان بھی شامل ہیں۔

پاکستان کی حکومت نے اس ضمن میں تمام ہوائی اڈوں پر خصوصی کاؤنٹرز بنائے ہیں جہاں پر مسافروں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلائی جائے گی۔

انسانی جسم کو مفلوج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو حالیہ برسوں میں اس مہم سے وابستہ رضاکاروں پر شدت پسندوں کے جان لیوا حملوں کی وجہ سے بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

خاص طور پر افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ دو سال سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے گئے جس کی وجہ شدت پسندوں کی طرف سے اس علاقے میں انسداد پولیو کی ٹیموں کے جانے پر پابندی ہے اور یوں اس برس بھی تقریباً تین لاکھ بچے یہ ویکسین پینے سے محروم رہے ہیں۔

اسی بنا پر رواں سال اب تک سامنے آنے والے 71 پولیو کیسز میں سے اکثریت کا تعلق قبائلی علاقے سے بتایا جاتا ہے۔

پاکستان میں پائے جانے والے پولیو وائرس کی شام، اسرائیل اور مصر میں موجودگی کے انکشاف کے بعد عالمی ادارہ صحت نے حکومت کو اس وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے کا بھی کہا تھا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق جب ایسا نظام وضع کر دیا جائے گا جس سے یہ یقین ہو جائے کہ ان ملکوں سے پولیو وائرس دوسرے ممالک میں منتقل نہیں ہورہا تو یہ سفری پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔
XS
SM
MD
LG