پاکستانی حکام کے مطابق قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے باعث محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی تعداد میں تیزی آئی ہے ۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں یا فاٹا میں آفات سے نمٹنے کے سرکاری ادارے کے عہدیداروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جولائی کے پہلے ہفتے سے اب تک لگ بھگ 10 ہزار خاندان نقل مکانی کرچکے ہیں جن میں سے 1200 خاندان حکومت کے قائم کردہ کیمپ جب کہ لگ بھگ نو ہزار خاندان اپنے عزیز واقارب کے ہاں مقیم ہیں ۔
افغان سرحد سے ملحقہ کرم ایجنسی کے وسطی علاقوں میں فوجی کارروائی تین جولائی کو شروع کی گئی تھی اور حکام نے اب تک لڑائی میں درجنوں جنگجوؤں کو ہلاک کرنے اور اُن کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
شورش زدہ قبائلی علاقے میں ذرائع ابلاغ کی محدود رسائی کے پیش نظر غیر جانبدار ذرائع سے ان اعداد و شمار کی تصدیق مشکل ہے۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ”ایف ڈی ایم اے“ کے عہدیداروں کے مطابق وسطی کرم میں 80 مربع کلومیٹر کے علاقے میں جہاں سیکورٹی فورسز کارروائی کر رہی ہیں، اْن کے بقول وہاں آباد خاندانوں کی تعداد دیگر علاقوں کی نسبت زیادہ ہے۔
ایف ڈی ایم کے مطابق کرم ایجنسی سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی دیکھ بھال کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے بھی اب پاکستان حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔