رسائی کے لنکس

پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر کے سکیورٹی پیکج کا اعلان


امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں اسٹریٹیجک ڈائلاگ کے سیشین کے لیے آرہے ہیں۔ جمہ، اکتوبر 22
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں اسٹریٹیجک ڈائلاگ کے سیشین کے لیے آرہے ہیں۔ جمہ، اکتوبر 22

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے پاکستان کی دفاعی ضروریات کے لیے دو ارب ڈالر کے سکیورٹی پیکج کا اعلان کیا ہے۔

جمعہ کو واشنگٹن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کانگریس سے درخواست کرے گی کہ 2012ء اور 2016ء کے دوران پاکستان کے دفاعی منصوبوں کے لیے یہ رقم فراہم کی جائے۔

امریکی وزیر خارجہ نےاسلامی انتہاپسندوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کے لیےدوارب ڈالر کے ایک نئے پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ جمعے کے روز جس نئی امداد کا اعلان کیا گیا ہے ، وہ کئی برسوں میں فراہم کی جائے گی اور اس کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہوگی۔ پاکستان میں اوباما انتظامیہ کی طویل المعیاد دلچسپی کا نمایاں اظہار واشنگٹن میں دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات میں دیکھنے میں آیا۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ رقم کیر ی لوگر بل کے تحت دی جانے والی 7.5ارب ڈالر کی غیر فوجی امداد کے علاوہ ہوگی۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہاپسندوں کے خلاف جنگ میں امریکہ کو پاکستان سے بہتر اتحادی نہیں مل سکتا۔ انہوں نے کہ کہ امریکہ کو ان قربانیوں اور خدمات کا اعتراف ہے جو پاکستان کے عوام اور خاص طورپر اس کے فوجیوں نے انجام دیں ہیں۔

وزیر خارجہ ہلری کلنٹن ، واشنگٹن میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت کانگریس سے دو ارب ڈالر کی امداد کی درخواست کرے گی، تاکہ پاکستان ، افغانستان کے ساتھ ملنے والی سرحد پر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرسکے۔

امریہ اور پاکستان کے درمیان تین روزہ اسٹرٹیجک مذاکرات کے آخری روز انہوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں پاکستان کے تعاون کی تعریف کی ۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان دونوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں انسانی جانیں گنوائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نےدہشت گردوں کو شکست دینے کا مشترکہ نصب العین اپنایا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے پاکستان اور امریکہ کو مل کرکام کرنا چاہیے۔

اس کانفرنس میں زراعت ، آبی وسائل اور قانون کے نفاذ کے شعبوں پر بھی مرکوز رہی۔

سیکیورٹی کی مد میں اس امداد کا مقصد اس کشیدگی کو دور کرنا ہے جو سرحد پر پاکستانی جانب ، نیٹو ا ور امریکی فضائی حملوں کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔

ہلری کلنٹن نے کہا کہ جولائی میں کئی ایک اہم منصوبوں کا اعلان کیا گیاتھا جس کا تعلق پانی کے وسائل اور توانائی سے تھا۔ اور اس ہفتے بندوں کی تعمیر ، پانی ذخیرہ کرنے کے نظام اور قومی نشریاتی پروگرا م میں توسیع کے منصوبوں پر تعاون کرنے کے معاہدوں پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کے تباہ کن سیلابوں سے پاکستانی عوام کو جن مصائب سے گذرنا پڑاہے، اس پر امریکی عوام کوگہرا دکھ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی عوام کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ ہم نے آپ کا ساتھ دیا ہے اور ہم برابر آپ کا ساتھ دیں گے، تاکہ آپ نہ صرف سیلاب کی تباہ کاریوں پر قابو پاسکیں بلکہ آپ دوبارہ خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی معاشرے کے ہر طبقے نے سیلاب زدگان کے بچاؤ اور امداد میں مل جل کر کام کیا ۔ لیکن وہ یہ کام بین الاقوامی برداری کی امداد کے بغیر انجام نہیں دے سکتے تھے۔ اس میں امریکہ کا کردار سب سے نمایاں تھا، اور اس کو پاکستان بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں امریکی عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ پاکستان کی مشکل گھڑیوں میں امریکی ہمدردی نے ہمارے دل جیت لیے ہیں۔

XS
SM
MD
LG