وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ القاعدہ سے منسلک دہشت گرد امریکہ اور پاکستان دونوں کے لیے خطرہ ہیں اور ایسے عناصر کی پاکستانی سرزمین پر موجودگی یقیناً ایک تشویشناک امر ہے۔
پیر کو کوئٹہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے کے حوالے سے تعاون جاری ہے جس کا مقصد القاعدہ سے منسلک غیر ملکی دہشت گردوں کو پاکستان کی سرزمین کسی تیسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے سے روکنا ہے۔
گذشتہ ہفتے جنوبی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی ڈورن حملے میں القاعدہ کے آپریشنل کمانڈر الیاس کشمیری کی ہلاکت کی اطلاعات کے بارے میں جب وزیراعظم گیلانی سے پوچھا گیا تو اُنھوں نے کہا کہ ” امریکہ نے تصدیق کردی ہے کہ جمعہ کو اس کی ہلاکت ہوئی ہے“۔
لیکن وزیراعظم گیلانی کے اس بیان سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ آیا اُن کا اشارہ امریکی اور پاکستانی حکومتوں کے درمیان غیر سرکاری سفارتی رابطوں کی طرف تھا کیوں کہ امریکی حکام نے سرکاری طور پر ڈرون حملے میں الیاس کشمیری کی ہلاکت پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
امریکہ نے القاعدہ کے اس انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر کے سر کی قمیت 50 لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی تھی اور اطلاعات کے مطابق جمعہ کی شب جب جنوبی وزیرستان میں وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک اجلاس میں شریک تھا تو ڈرون طیارے سے کیے گئے حملے میں وہ ہلاک ہو گیا۔
الیاس کشمیری کا نام القاعدہ کے اُن پانچ رہنماؤں کی فہرست میں شامل ہے جواطلاعات کے مطابق امریکہ نے حال ہی میں پاکستانی حکومت کو فراہم کی ہے تاکہ اُن دہشت گردوں کو گرفتار یا ہلاک کرنے کے لیے کارروائی کی جاسکے۔ امریکہ کو مطلوب افراد کی اس فہرست کے بارے میں جب وزیراعظم گیلانی سے پوچھا گیا تواُن کا کہنا تھا کہ” القاعدہ کے مفرور کمانڈروں کے بارے میں امریکہ کا ہمیشہ کنسرن (تشویش ) رہی ہے اور ہماری بھی یہ ہی تشویش ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی طرح کے دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیئے“۔
وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے اور اُن کے بقول اگر امریکہ نے کوئی فہرست پاکستان کے متعلقہ ادارے کو دی ہے تو یقیناً وہ القاعدہ کے مفرور دہشت گردوں کے بارے میں ہوگی۔