اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کی درخواست پر زیرحراست ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں بتایا کہ امریکہ کی طرف سے تین کروڑ تیس لاکھ ڈالر امداد کی فراہمی کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے مشروط کرنے پر پاکستان پہلے ہی اپنے رد عمل کا اظہار کر چکا ہے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ امریکہ کی درخواست پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا کوئی امکان نہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور اگر عدلیہ اُنھیں رہا کرتی ہے تو یہ الگ چیز ہے۔
امریکہ میں گزشتہ ہفتے ہی کانگریس سے منظور ہونے والے بجٹ قانون میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے لیے تین کروڑ تیس لاکھ ڈالر امداد کو امریکی انتظامیہ اُس وقت تک روک کر رکھے جب تک ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔
تسنیم اسلم نے رواں ہفتے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستانی شہری ہیں اور وہ ملک کے قوانین کی خلاف ورزی پر قید ہیں۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی ان دنوں پشاور جیل میں قید ہیں، اُنھیں دو مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے ایک خفیہ آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر آفریدی پر الزام تھا کہ اُنھوں نے اسامہ بن لادن کی شناخت اور ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کے لیے امریکی انٹیلی جنس ادارے سی آئی اے کی مدد کی تھی۔
قبائلی عدالتی نظام کے تحت خیبر ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کی عدالت نے 2012ء میں شکیل آفریدی کو مقامی شدت پسند تنظیم سے راوبط اور اُنھیں مالی معاونت فراہم کرنے پر 33 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان حالیہ تلخی ایسے وقت پیدا ہوئی جب دونوں ملکوں کے طویل المدت شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کا وزراء کی سطح کا آئندہ اجلاس 27 جنوری کو واشنگٹن میں طے ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بتایا کہ اسٹریٹیجک مذاکرات کے موقع پر بھی تین کروڑ تیس لاکھ ڈالر امداد کی فراہمی کا معاملہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے جوڑنے پر بات چیت ہو گی۔
اسٹریٹیجک مذاکرات میں وزیراعظم نوازشریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جب کہ امریکی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ جان کیری کریں گے۔
مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے بنائے گئے پانچ ورکنگ گروپوں کے اجلاسوں میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ اور مستقبل کا لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان وزرائے خارجہ سطح کے اسٹریٹیجک مذاکرات گزشتہ سال اگست میں بحال ہوئے جب امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں بتایا کہ امریکہ کی طرف سے تین کروڑ تیس لاکھ ڈالر امداد کی فراہمی کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے مشروط کرنے پر پاکستان پہلے ہی اپنے رد عمل کا اظہار کر چکا ہے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ امریکہ کی درخواست پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا کوئی امکان نہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور اگر عدلیہ اُنھیں رہا کرتی ہے تو یہ الگ چیز ہے۔
امریکہ میں گزشتہ ہفتے ہی کانگریس سے منظور ہونے والے بجٹ قانون میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے لیے تین کروڑ تیس لاکھ ڈالر امداد کو امریکی انتظامیہ اُس وقت تک روک کر رکھے جب تک ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔
تسنیم اسلم نے رواں ہفتے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستانی شہری ہیں اور وہ ملک کے قوانین کی خلاف ورزی پر قید ہیں۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی ان دنوں پشاور جیل میں قید ہیں، اُنھیں دو مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے ایک خفیہ آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر آفریدی پر الزام تھا کہ اُنھوں نے اسامہ بن لادن کی شناخت اور ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کے لیے امریکی انٹیلی جنس ادارے سی آئی اے کی مدد کی تھی۔
قبائلی عدالتی نظام کے تحت خیبر ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کی عدالت نے 2012ء میں شکیل آفریدی کو مقامی شدت پسند تنظیم سے راوبط اور اُنھیں مالی معاونت فراہم کرنے پر 33 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان حالیہ تلخی ایسے وقت پیدا ہوئی جب دونوں ملکوں کے طویل المدت شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کا وزراء کی سطح کا آئندہ اجلاس 27 جنوری کو واشنگٹن میں طے ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بتایا کہ اسٹریٹیجک مذاکرات کے موقع پر بھی تین کروڑ تیس لاکھ ڈالر امداد کی فراہمی کا معاملہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے جوڑنے پر بات چیت ہو گی۔
اسٹریٹیجک مذاکرات میں وزیراعظم نوازشریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جب کہ امریکی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ جان کیری کریں گے۔
مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے بنائے گئے پانچ ورکنگ گروپوں کے اجلاسوں میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ اور مستقبل کا لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان وزرائے خارجہ سطح کے اسٹریٹیجک مذاکرات گزشتہ سال اگست میں بحال ہوئے جب امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔