اسلام آباد —
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اتارچڑھاؤ کے باوجود رواں برس بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور دونوں ملکوں کی خواہش ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ اور مضبوط کیا جانا چاہیے۔
یہ بات جمعرات کو اسلام آباد میں دفترخارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران کہی۔
’’ہم مناسب اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تعلقات بہتری کی جانب جارہے ہیں اور دونوں ملک کثیر الجہت تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا متعدد بار اظہار کرچکے ہیں۔‘‘
جمعرات کو مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ کالعدم تحریک طالبان نے اپنی کارروائیاں روکنے کے لیے حکومت سے مشروط بات چیت کی پیش کش کی ہے۔ ان خبروں کو ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل کا اظہار کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں وزارت داخلہ ہی کوئی بیان دے سکتی ہے۔
افغان طالبان اور حکام کے درمیان رواں ماہ پیرس میں ہونے والے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے معظم احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں ہر اس سیاسی مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے جو افغانوں کی قیادت اور ان کی شمولیت پر مبنی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و پائیدار استحکام خطے کے لیے بہت ضروری ہے اور پاکستان اور امریکہ نے ہر سطح پر ہونے والے مذاکرات میں مستحکم افغانستان کو اپنا مشترکہ مفاد قرار دیا ہے۔
’’اس سال بھی افغانستان کے بارے میں جو سہ فریقی گروپ میٹینگ ہوئی سیکرٹری خارجہ سطح کی جس میں امریکی خصوصی نمائندہ گراسمین نے بھی شرکت کی یہ میٹنگ بھی بہت اچھی رہی اور دونوں ملکوں کا مشترکہ ہدف یہی ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے کام کیا جائے۔‘‘
معظم احمد خان نے کہا کہ رواں برس بھارت، چین، روس اور ایران کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات کے ضمن میں بہتری کا سال رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مختلف سطح پر ہونے والے مذاکرات میں تمام تصفیہ طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
یہ بات جمعرات کو اسلام آباد میں دفترخارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران کہی۔
’’ہم مناسب اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تعلقات بہتری کی جانب جارہے ہیں اور دونوں ملک کثیر الجہت تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا متعدد بار اظہار کرچکے ہیں۔‘‘
جمعرات کو مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ کالعدم تحریک طالبان نے اپنی کارروائیاں روکنے کے لیے حکومت سے مشروط بات چیت کی پیش کش کی ہے۔ ان خبروں کو ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل کا اظہار کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں وزارت داخلہ ہی کوئی بیان دے سکتی ہے۔
افغان طالبان اور حکام کے درمیان رواں ماہ پیرس میں ہونے والے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے معظم احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں ہر اس سیاسی مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے جو افغانوں کی قیادت اور ان کی شمولیت پر مبنی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و پائیدار استحکام خطے کے لیے بہت ضروری ہے اور پاکستان اور امریکہ نے ہر سطح پر ہونے والے مذاکرات میں مستحکم افغانستان کو اپنا مشترکہ مفاد قرار دیا ہے۔
’’اس سال بھی افغانستان کے بارے میں جو سہ فریقی گروپ میٹینگ ہوئی سیکرٹری خارجہ سطح کی جس میں امریکی خصوصی نمائندہ گراسمین نے بھی شرکت کی یہ میٹنگ بھی بہت اچھی رہی اور دونوں ملکوں کا مشترکہ ہدف یہی ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے کام کیا جائے۔‘‘
معظم احمد خان نے کہا کہ رواں برس بھارت، چین، روس اور ایران کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات کے ضمن میں بہتری کا سال رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مختلف سطح پر ہونے والے مذاکرات میں تمام تصفیہ طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔