پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت پشاور کے قریب مشتبہ طالبان عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان بدھ کی صبح ایک جھڑپ میں کم از کم دو پولیس اہلکار اور 15 جنگجو ہلاک ہو گئے۔
پشاور پولیس کے سربراہ لیاقت علی خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد لگ بھگ 100 تھی اور اُنھوں نے حفاظتی چوکی پر تین اطراف سے حملہ کیا۔
لیاقت علی خان نے کہا کہ سربند سنگو کی جانب سے شہر میں داخلے کے تمام راستے اسی چوکی سے ہو کر گزرتے ہیں اس لیے عسکریت پسند اسے اپنے لیے ایک بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں اور وہ پہلے بھی یہاں سے پولیس کو پسپا کرنے کی کوشش کرچکے ہیں۔
’’اس نظریے سے اُنھوں نے (منگل اور بدھ کی درمیانی شب) حملہ کیا ۔تقریباََ ساڑھے تین سے چار گھنٹے تک یہ لڑائی جاری رہی اور اُس میں ہمارے، ایف سی اور پولیس کے، مشترکہ طور پر دو جوان شہید اور پانچ زخمی ہوئے ۔ اُن( عسکریت پسندوں) کی طرف سے تقریباََ پندرہ ہلاک ہوئے جن کی لاشیں وہ ساتھ لے گئے۔‘‘
لیاقت خان نے بتایا کہ حملہ آور بھرپور تیاری کے ساتھ آئے تھے اور اُن کے پاس راکٹ لانچر، دستی بم، مارٹر اور طیارہ شکن گنیں تھیں اور ان بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا تاہم سکیورٹی فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے اُنھیں پسپائی پر مجبور کردیا۔
صوبائی دارالحکومت سے 10 کلومیٹر دور سربند سنگو کا علاقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے ملحق ہے۔