رسائی کے لنکس

گلگت میں کرفیو نافذ، مقتولین کی تدفین


گلگت میں کرفیو نافذ، مقتولین کی تدفین
گلگت میں کرفیو نافذ، مقتولین کی تدفین

پاکستان کے شمالی ضلع کوہستان میں ایک روز قبل مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 18 افراد کی نماز جنازہ بدھ کو گلگت میں ادا کی گئی۔

اس موقع پر شہر میں دوپہر سے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا، جب کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز کو بھی چوکس رہنے کی ہدایت ہے۔

علاقے میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور مقامی سطح پر سوگ کے اعلان کے بعد کاروباری اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جنھیں آئی بی، اور آئی ایس آئی کی مدد بھی حاصل ہے۔

’’یہ 20 کے قریب حملہ آور تھے جنہوں نے فائرنگ کی اور یہ لوگ یہاں دو وادیاں ہیں جہاں سے آئے تھے ... ہمیں بہت اچھے شواہد ملے ہیں‘‘۔ تاہم انھوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

رحمن ملک نے بتایا کہ بعض لوگوں نے واقعے کے بعد اشتعال میں آکر توڑ پھوڑ کی اور امن وامن خراب کرنے کی کوشش کی لیکن وہ مقامی علما سے بات کرکے مظاہرین کو پرامن رکھنے میں کامیاب ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ حالات کو پرامن رکھنے کے لیے فوج کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو وہاں فوج بھی بھیجی جائے گی۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے مسافر بسوں پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے رحمٰن ملک کو خود گلگت جا کر صورت حال کا جائزہ لینے کی تھی جس پر وہ بدھ کو گلگت پہنچے ہیں۔

منگل کو عینی شاہدین نے کے مطابق فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے راولپنڈی سے گلگت جانے والی بسوں کو علی الصبح شاہراہ قراقرم پر ہربن نالا نامی غیر آباد مقام پر روک کر پہلے مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور پھر انھیں قطار میں کھڑا کر ان پر گولیوں کی بارش کر دی۔

ہلاک اور زخمی ہونے والوں کا تعلق شیعہ برادری سے بتایا گیا اور پولیس اس کارروائی میں مقامی سنی برادری کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG