پشاور —
پشاور سے ملحقہ قبائلی پٹی درہ آدم خیل میں ہفتہ کی صبح ایک خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق درہ آدم خیل کے مرکزی بازار میں اس دھماکے کا ہدف مقامی امن لشکر کا ایک دفتر تھا۔
زخمیوں کو فوری طور پر کوہاٹ اور پشاور کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پشاور کو کوہاٹ سے ملانے والی مرکزی شاہراہ درہ آدم خیل کے اسی بازار سے ہو کر گزرتی ہے اور عموماً اس سڑک پر کافی رش رہتا ہے۔
حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت بھی بازار میں لوگوں کی بھیڑ تھی۔ دھماکے سے چار گاڑیوں اور دو درجن کے قریب دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔
درہ آدم خیل میں مقامی قبائلیوں نے دہشت گردوں کے خلاف امن لشکر بنا رکھا ہے اور اس سے قبل بھی شدت پسند حکومت کے حامی ان افراد کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے۔
’’جب مذاکرات کے ذریعے امن قائم ہونے میں کامیابی نہیں ملی تو اب وقت آ ہی گیا ہے کہ وہ ان (دہشت گردوں) کے خلاف موثر کارروائی کی جائے بجائے اس کے کہ وہ حملہ کریں ان کے خلاف موثر آپریشن ہونا چاہیئے۔‘‘
اُدھر درہ آدم خیل میں دھماکے کے بعد غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا اور جائے وقوع پر کسی کو جانے کی اجازت نہیں۔ خودکش بم دھماکے کے بعد علاقے میں تمام بازار اور کاروباری مراکز بند کر دیئے گئے ہیں۔
حکام کے مطابق درہ آدم خیل کے مرکزی بازار میں اس دھماکے کا ہدف مقامی امن لشکر کا ایک دفتر تھا۔
زخمیوں کو فوری طور پر کوہاٹ اور پشاور کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پشاور کو کوہاٹ سے ملانے والی مرکزی شاہراہ درہ آدم خیل کے اسی بازار سے ہو کر گزرتی ہے اور عموماً اس سڑک پر کافی رش رہتا ہے۔
حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت بھی بازار میں لوگوں کی بھیڑ تھی۔ دھماکے سے چار گاڑیوں اور دو درجن کے قریب دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔
درہ آدم خیل میں مقامی قبائلیوں نے دہشت گردوں کے خلاف امن لشکر بنا رکھا ہے اور اس سے قبل بھی شدت پسند حکومت کے حامی ان افراد کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے۔
’’جب مذاکرات کے ذریعے امن قائم ہونے میں کامیابی نہیں ملی تو اب وقت آ ہی گیا ہے کہ وہ ان (دہشت گردوں) کے خلاف موثر کارروائی کی جائے بجائے اس کے کہ وہ حملہ کریں ان کے خلاف موثر آپریشن ہونا چاہیئے۔‘‘
اُدھر درہ آدم خیل میں دھماکے کے بعد غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا اور جائے وقوع پر کسی کو جانے کی اجازت نہیں۔ خودکش بم دھماکے کے بعد علاقے میں تمام بازار اور کاروباری مراکز بند کر دیئے گئے ہیں۔