پاکستان نے امریکہ کی جانب سے ترکی پر پابندیاں لگانے کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ روس سے ایس-400 ڈیفنس میزاٹل سسٹم خریدنے کے فیصلے پر انقرہ کے خلاف پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
ان پابندیوں کے باعث اسلام آباد کے لیے ترکی سے فوجی ساز و سامان کی خریداری متاثر ہو سکتی ہے، جس کا دونوں ملکوں نے معاہدہ کیا تھا۔
وزرات خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اصولی طور پر کسی بھی ملک کے خلاف یک طرفہ سخت اقدامات کرنے کی بدستور مخالفت کرتا ہے۔
ترک کمپنیوں کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان کی بحریہ کو گشت کرنے والے جہاز اور ٹینکر فلیٹ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی فرانسیسی آبدوزوں کو اپ گریڈ کر رہی تھیں۔
انقرہ نے اس سے قبل 2018 میں پاکستان کے ساتھ 30 عدد ٹی-129 حملہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ہیلی کاپٹروں کا معاہدہ کیا تھا۔ لیکن اس میں زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی تھی کیونکہ امریکہ نے ترکی کو اس جنگی ہیلی کاپٹروں کی برآمد کا لائسنس جاری نہیں کیا۔
اس کے ایک سال کے بعد ترکی کی جہاز بنانے والی ایک کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے پاکستان کی نیوی کو چار ملگم جنگی جہاز فراہم کرنے کا معاہدہ کیا ہے جو ریڈار کی نظروں سے پوشیدہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان عہدے دار 2021 کے اختتام تک یہ طیارے ملنے کی توقع کر رہے تھے۔
جنگی طیاروں ملگم اور ٹی-129 دونوں میں امریکی آلات استمال ہوتے ہیں۔