رسائی کے لنکس

بجلی کے بحران کا کوئی فوری حل نہیں


واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین شکیل درانی
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین شکیل درانی

حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کے بحران کا سبب گزشتہ دہائیوں میں کسی بڑے آبی ذخائر کی تعمیر میں تاخیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پانی سے حاصل کی جانے والی بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 20 ہزار میگا واٹ ہے جس میں پانی سے حاصل کی جانے والی بجلی کا تناسب ایک تہائی ہے۔ جبکہ باقی بجلی، تیل اور گیس سے حاصل کی جاتی ہے۔ جو ایک مہنگا ذریعہ ہے۔

واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین شکیل درانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پانی سے بجلی کی پیداوار ایک سستا ذریعہ ہے۔ اور واپڈا بڑے اور چھوٹے ہائیڈل پاور پراجیکٹس سمیت کئی نئے منصوبوں پر کام کر رہا ہے جس سے تقریبا 20 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی حاصل ہو سکے گی۔

’’ہائیڈل بجلی بہت سستی ہے پاکستان میں اور اس کی قیمت 1 روپے 6 پیسے فی یونٹ ہے اس کے مقابلے میں تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت 14 سے اٹھارہ روپے فی یونٹ ہے۔ حکومت بہت سے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آئندہ کچھ برسوں میں صارفین کو سستی بجلی کا فوری حصول مشکل دکھائی دیتا ہے کیونکہ ہائیڈل بجلی کی منصوبوں کی تکمیل میں کچھ وقت درکار ہے۔

’’ قلیل مدت میں بجلی کی چوری کم کرنا ہو گی اور وصولیوں کو بہتر کرنا ہو گا جس سے 5 سے 10 فیصد اضافی بجلی مل سکتی ہے جس سے سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ ایک حد تک حل ہو سکتا ہے۔ ‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے قلیل مدت میں بجلی کے بحران سے نبرد آزما ہونے کے لیے کرائے کے بجلی گھر لگانے کا اعلان کیا تھا لیکن ممکنہ بدعنوانیوں اور قیمت کے زیادہ ہونے کے الزامات کے باعث کرائے کے بجلی گھر کا منصوبہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

XS
SM
MD
LG