اسلام آباد —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کی صبح مشتبہ امریکی ڈرون طیارے کے میزائل حملے میں کم ازکم تین مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
مقامی حکام کے مطابق بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے قبائلی ایجنسی کے گاؤں تبی میں مشتبہ عسکریت پسند کے زیر استعمال ایک مرکز پر چار میزائل داغے گئے۔
حملے میں مرکز کے بیشتر حصے تباہ جب کہ تین افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی۔ لیکن مقامی قبائل کا کہنا ہے کہ اس میں مشتبہ غیر ملکی جنگجو بھی مارے گئے۔
رواں ماہ شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون کا یہ تیسرا جب کہ گزشتہ تین روز میں دوسرا حملہ ہے۔ ان حملوں میں لگ بھگ ایک درجن کے قریب مقامی و غیر ملکی مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کا ایک سرکردہ رہنما بھی شامل ہے لیکن قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کے باعث ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
پاکستان ڈرون حملوں کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے نقصان دہ اور اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے جب کہ امریکی حکام اسے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں ایک موثر ہتھیار باور کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن سے ملاقات میں قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں پر ایک بار پھر انھیں پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔
دریں اثناء پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر کی تحصیل باڑہ میں سکیورٹی فورسز کے قافلے کو مبینہ شدت پسندوں نے ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں کم ازکم ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
مقامی حکام کے مطابق بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے قبائلی ایجنسی کے گاؤں تبی میں مشتبہ عسکریت پسند کے زیر استعمال ایک مرکز پر چار میزائل داغے گئے۔
حملے میں مرکز کے بیشتر حصے تباہ جب کہ تین افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی۔ لیکن مقامی قبائل کا کہنا ہے کہ اس میں مشتبہ غیر ملکی جنگجو بھی مارے گئے۔
رواں ماہ شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون کا یہ تیسرا جب کہ گزشتہ تین روز میں دوسرا حملہ ہے۔ ان حملوں میں لگ بھگ ایک درجن کے قریب مقامی و غیر ملکی مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کا ایک سرکردہ رہنما بھی شامل ہے لیکن قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کے باعث ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
پاکستان ڈرون حملوں کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے نقصان دہ اور اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے جب کہ امریکی حکام اسے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں ایک موثر ہتھیار باور کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن سے ملاقات میں قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں پر ایک بار پھر انھیں پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔
دریں اثناء پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر کی تحصیل باڑہ میں سکیورٹی فورسز کے قافلے کو مبینہ شدت پسندوں نے ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں کم ازکم ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔