اسلام آباد —
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اتوار کو خواندگی کا عالمی دن منایا گیا جس کا مقصد کسی بھی فرد اور معاشرے کے لیے تعلیم کی اہمیت کو اجاگرکرنا تھا۔
اس دن کی مناسبت سے وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت ملک سے جہالت اور ناخواندگی کو ختم کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گی۔
ایک سرکاری بیان میں ان کا کہنا کہ پاکستان میں خواندگی کی شرح کو 56 فیصد سے بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔
پاکستان میں تعلیمی شعبے کی صورتحال غیر تسلی بخش ہے اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً دو کروڑ پچاس لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے جب کہ پرائمری کی سطح پر ہی اسکول چھوڑ جانے والے بچوں کی شرح 30 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت صوبوں کے تعاون سے پیر سے ایک تین روزہ مہم شروع کرنے جا رہی ہے جس میں ملک بھر میں تقریباً پانچ لاکھ بچوں کو اسکول داخل کروایا جائے گا۔
اس بارے میں وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت محمد بلیغ الرحمن نے صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام دو اداروں کے تقریباً 20 ہزار غیر رسمی اسکولوں میں سے ہر اسکول پانچ بچے داخل کرے گا جب کہ صوبوں کو بھی چار لاکھ بچوں کو داخل کرنے کا کہا گیا ہے۔
پاکستان اس وقت تعلیم پر سالانہ ملک کی مجموعی پیداوار کا دو فیصد سے بھی کم خرچ کر رہا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق اسے کم ازکم چار فیصد تک ہونا چاہیے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت تعلیم کے بجٹ میں بتدریج اضافہ کرتے ہوئے آئندہ پانچ سالوں میں اسے چار فیصد تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستان میں بچوں کے اسکول میں داخلے اور پھر اسکول چھوڑ جانے کی تشویشناک شرح کی وجہ مبصرین کی نظر میں تعلیمی نظام میں سقم کے علاوہ ایک قابل ذکر تعداد میں اسکولوں میں بنیادی سہولتوں اور تربیت یافتہ اساتذہ کی کمی ہے۔
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کہتے ہیں کہ حکومت اس امر سے غافل نہیں اور تعلیمی نظام اور اداروں کی بہتری کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
’’ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں اصلاح کرنی ہے اپنے مفاد کے لیے، ہمارا نظام تعلیم دنیا کے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں اور اس مقصد کے لیے حکومت اصلاحات کے ایک جامع پروگرام پر عمل کرے گی۔‘‘
دریں اثناء امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈ‘ نے پاکستان میں تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے 16 کروڑ ڈالر کے ایک منصوبے میں معاونت فراہم کی ہے۔
بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی اور اس کی دس شراکت دار تنظیموں کے ذریعے ’پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ‘ نامی اس منصوبے کے لیے تحت ملک بھر کے 38 ہزار اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کو بہتر اور 94 ہزار اساتذہ کی استعداد کار کو بہتر بنایا جائے گا۔ اس منصوبے سے تقریباً 32 لاکھ بچے مستفید ہوسکیں گے۔
اس دن کی مناسبت سے وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت ملک سے جہالت اور ناخواندگی کو ختم کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گی۔
ایک سرکاری بیان میں ان کا کہنا کہ پاکستان میں خواندگی کی شرح کو 56 فیصد سے بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔
پاکستان میں تعلیمی شعبے کی صورتحال غیر تسلی بخش ہے اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً دو کروڑ پچاس لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے جب کہ پرائمری کی سطح پر ہی اسکول چھوڑ جانے والے بچوں کی شرح 30 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت صوبوں کے تعاون سے پیر سے ایک تین روزہ مہم شروع کرنے جا رہی ہے جس میں ملک بھر میں تقریباً پانچ لاکھ بچوں کو اسکول داخل کروایا جائے گا۔
اس بارے میں وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت محمد بلیغ الرحمن نے صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام دو اداروں کے تقریباً 20 ہزار غیر رسمی اسکولوں میں سے ہر اسکول پانچ بچے داخل کرے گا جب کہ صوبوں کو بھی چار لاکھ بچوں کو داخل کرنے کا کہا گیا ہے۔
پاکستان اس وقت تعلیم پر سالانہ ملک کی مجموعی پیداوار کا دو فیصد سے بھی کم خرچ کر رہا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق اسے کم ازکم چار فیصد تک ہونا چاہیے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت تعلیم کے بجٹ میں بتدریج اضافہ کرتے ہوئے آئندہ پانچ سالوں میں اسے چار فیصد تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستان میں بچوں کے اسکول میں داخلے اور پھر اسکول چھوڑ جانے کی تشویشناک شرح کی وجہ مبصرین کی نظر میں تعلیمی نظام میں سقم کے علاوہ ایک قابل ذکر تعداد میں اسکولوں میں بنیادی سہولتوں اور تربیت یافتہ اساتذہ کی کمی ہے۔
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کہتے ہیں کہ حکومت اس امر سے غافل نہیں اور تعلیمی نظام اور اداروں کی بہتری کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
’’ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں اصلاح کرنی ہے اپنے مفاد کے لیے، ہمارا نظام تعلیم دنیا کے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں اور اس مقصد کے لیے حکومت اصلاحات کے ایک جامع پروگرام پر عمل کرے گی۔‘‘
دریں اثناء امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈ‘ نے پاکستان میں تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے 16 کروڑ ڈالر کے ایک منصوبے میں معاونت فراہم کی ہے۔
بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی اور اس کی دس شراکت دار تنظیموں کے ذریعے ’پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ‘ نامی اس منصوبے کے لیے تحت ملک بھر کے 38 ہزار اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کو بہتر اور 94 ہزار اساتذہ کی استعداد کار کو بہتر بنایا جائے گا۔ اس منصوبے سے تقریباً 32 لاکھ بچے مستفید ہوسکیں گے۔