اسلام آباد —
ٹیلی مواصلات کے نگران ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی یعنی پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کی سائیٹ یوٹیوب کو بحال کرنے کے احکامات واپس لے لیے گئے ہیں اور محض دو گھنٹوں کی بحالی کے بعد ملک میں ایک بار پھر یوٹیوب کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی اے کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ سجاد لطیف اعوان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہفتہ کی صبح وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے یوٹیوب کھولنے کے احکامات ملنے کے بعد ان کے ادارے نے انٹرنیٹ کمپنیوں کو اس کے بحالی کی ہدایات جاری کی تھیں اور بعد ازاں متعلقہ وزارت کی طرف سے ملنے والی حکم نامے کے بعد یوٹیوب کو دوبارہ بند کرنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
’’یو ٹیوب بند کرنے کے بارے میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ساڑھے چار بجے ہدایت کی ہے کہ ہم نے اپنے احکامات واپس لے لیے ہیں۔ یہ دوپہر دو بج کر 25 منٹ پر کھولی گئی تھی اور چار بج کر 28 منٹ پر بند کردی گئی ہے یعنی صورتحال اڑھائی بجے سے پہلے والی ہوگئی ہے۔‘‘
قبل ازیں یوٹیوب کی بحالی کے بعد سجاد لطیف اعوان نے بتایا تھا کہ یہ سائیٹ عارضی طور پر بحال کی گئی ہے اوراس کی نگرانی کے لیے ان کے ادارے میں ایک ایمرجنسی سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔ انھوں نے صارفین سے اپیل کی تھی کہ اگر وہ اس سائیٹ پر کوئی قابل اعتراض یا گستاخانہ مواد دیکھیں تو فوراً پی ٹی اے کو مطلع کریں تاکہ اسے فوری طور پر بلاک کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد یوٹیوب کی بحالی کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔
یوٹیوب کی ملک میں بحالی کے بعد یہ خبریں منظرعام پر آئیں کہ اس سائیٹ پر اب بھی گستاخانہ فلم کی جھلکیاں موجود ہیں جس پر اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے یوٹیوب کو بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔
رواں سال ستمبر میں امریکہ میں مقیم ایک فلم ساز کی طرف سے اسلام مخالف فلم کے بعض حصے یوٹیوب پر نشر کیے جانے کے بعد دنیا کے متعدد ممالک سمیت پاکستان میں بھی اس کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔ پاکستان میں ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
حکومت نے 17 ستمبر کو پاکستان میں یوٹیوب بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
یوٹیوب ایک ایسی وڈیو سائیٹ ہے جس پر پوری دنیا سے انٹرنیٹ صارفین وڈیو اپ لوڈ کرتے ہیں اور اس پر تفریح کے علاوہ بے شمار تعلیمی مواد بھی میسر ہوتا ہے۔ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ایک عرصے تک یوٹیوب کی بندش کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی رہی ہے اور ان کے بقول بہت سے ایسے طلبا جو کہ دنیا کے مختلف ممالک کے اساتذہ کی طرف سے اس سائیٹ پر موجود تعلیمی مواد سے استفادہ کرتے ہیں ان کا بے حد حرج ہورہا ہے۔
ہفتہ کو تقریباً 100 دنوں سے زائد عرصے کے بعد اس سائیٹ کو پاکستان میں صارفین کے لیے کھولا گیا تھا۔
پی ٹی اے کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ سجاد لطیف اعوان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہفتہ کی صبح وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے یوٹیوب کھولنے کے احکامات ملنے کے بعد ان کے ادارے نے انٹرنیٹ کمپنیوں کو اس کے بحالی کی ہدایات جاری کی تھیں اور بعد ازاں متعلقہ وزارت کی طرف سے ملنے والی حکم نامے کے بعد یوٹیوب کو دوبارہ بند کرنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
’’یو ٹیوب بند کرنے کے بارے میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ساڑھے چار بجے ہدایت کی ہے کہ ہم نے اپنے احکامات واپس لے لیے ہیں۔ یہ دوپہر دو بج کر 25 منٹ پر کھولی گئی تھی اور چار بج کر 28 منٹ پر بند کردی گئی ہے یعنی صورتحال اڑھائی بجے سے پہلے والی ہوگئی ہے۔‘‘
قبل ازیں یوٹیوب کی بحالی کے بعد سجاد لطیف اعوان نے بتایا تھا کہ یہ سائیٹ عارضی طور پر بحال کی گئی ہے اوراس کی نگرانی کے لیے ان کے ادارے میں ایک ایمرجنسی سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔ انھوں نے صارفین سے اپیل کی تھی کہ اگر وہ اس سائیٹ پر کوئی قابل اعتراض یا گستاخانہ مواد دیکھیں تو فوراً پی ٹی اے کو مطلع کریں تاکہ اسے فوری طور پر بلاک کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد یوٹیوب کی بحالی کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔
یوٹیوب کی ملک میں بحالی کے بعد یہ خبریں منظرعام پر آئیں کہ اس سائیٹ پر اب بھی گستاخانہ فلم کی جھلکیاں موجود ہیں جس پر اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے یوٹیوب کو بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔
رواں سال ستمبر میں امریکہ میں مقیم ایک فلم ساز کی طرف سے اسلام مخالف فلم کے بعض حصے یوٹیوب پر نشر کیے جانے کے بعد دنیا کے متعدد ممالک سمیت پاکستان میں بھی اس کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔ پاکستان میں ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
حکومت نے 17 ستمبر کو پاکستان میں یوٹیوب بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
یوٹیوب ایک ایسی وڈیو سائیٹ ہے جس پر پوری دنیا سے انٹرنیٹ صارفین وڈیو اپ لوڈ کرتے ہیں اور اس پر تفریح کے علاوہ بے شمار تعلیمی مواد بھی میسر ہوتا ہے۔ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ایک عرصے تک یوٹیوب کی بندش کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی رہی ہے اور ان کے بقول بہت سے ایسے طلبا جو کہ دنیا کے مختلف ممالک کے اساتذہ کی طرف سے اس سائیٹ پر موجود تعلیمی مواد سے استفادہ کرتے ہیں ان کا بے حد حرج ہورہا ہے۔
ہفتہ کو تقریباً 100 دنوں سے زائد عرصے کے بعد اس سائیٹ کو پاکستان میں صارفین کے لیے کھولا گیا تھا۔