رسائی کے لنکس

ایران کی نئی مغربی پابندیوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی


ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی.
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی.

  • فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایران کے خلاف تازہ پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔
  • یہ پابندیاں فضائی سروسز پر لگائی جا رہی ہیں اور ان ملکوں کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ فضائی سروسز کے معاہدے منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور اس سے منسلک اداروں اور افراد کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔
  • ایران پر الزام ہے کہ اس نے روس کو یوکرین جنگ میں استعمال کے لیے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کیے ہیں۔
  • ایران اس الزام سے انکار کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ پابندیوں کے خلاف مناسب کارروائی کرے گا۔

ایران نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے اس کے خلاف لگائی جانے والی نئی پابندیوں کا جواب دے گا۔

ان تین یورپی ملکوں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے روس کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کے باعث پابندیاں لگائی ہیں۔ روس ان میزائلوں کو یوکرین کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔

ایرانی میزائیل کی کسی نامعلوم مقام سے لانچ۔ فوٹو بذریعہ اے پی
ایرانی میزائیل کی کسی نامعلوم مقام سے لانچ۔ فوٹو بذریعہ اے پی

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تین یورپی ممالک کا یہ اقدام مغرب کی دشمنی پر مبنی پالیسی اور ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی کا تسلسل ہے، جسے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے مناسب اور متناسب کارروائی کا سامنا کرنے پڑے گا۔

ان تینوں ملکوں نے پابندیوں کے حوالے سے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایئر سروسز کے معاہدوں کی منسوخی کے لیے کارروائی کریں گے اور ایران پر فضائی پابندیاں نافذ کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔

ان ملکوں کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور روس کو بیلسٹک میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کی منتقلی سے منسلک اہم اداروں اور افراد کے خلاف بھی اقدامات کریں گے۔

ایران نے ایک بار پھر یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو کسی بھی قسم کے ہتھیار فراہم کے کے الزام کی تردید کی ہے۔

کنعانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے روسی فیڈریشن کو بیلسٹک میزائل فروخت کرنے کا کوئی بھی دعویٰ سراسر بے بنیاد اور غلط ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اسی طرح کے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایران نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم نہیں کیے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’ایک بار پھر، امریکہ اور تین یورپی حکومتوں نے ناقص انٹیلیجینس اور ناقص منطق کی بنیاد پر یہ کارروائی کی ہے‘۔

ان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پابندیاں حل نہیں بلکہ مسئلے کا ایک حصہ ہیں۔

امریکہ نےبھی ایران پر روس کو میزائل فراہم کرنے پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ایران پر ان پابندیوں کا اعلان امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے منگل کو کیا۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ روس کی یوکرین میں غیر قانونی در اندازی کے دوران ایران کے میزائلوں کا استعمال روکنے کے لیے واشنگٹن نے یہ پابندی عائد کی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان پابندیوں میں ایران اور روس میں انفرادی طور پر شخصیات اور اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں ایرانی فضائی کمپنی ایران ایئر بھی شامل ہے۔

امریکہ کا الزام ہے کہ ایران کی ایئر لائن ہتھیاروں کی منتقلی میں ملوث ہے۔

پینٹاگان کے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے مختصر فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے ’فتح 360‘ میزائل روس کو منتقل کیے ہیں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان میزائلوں کو آنے والے ہفتوں میں یوکرین کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پینٹاگان کے ترجمان کے بقول میزائلوں کی ترسیل سے قبل روس کے فوجی اہلکاروں کو ایران میں اس کے استعمال کی تربیت بھی دی گئی ہے۔

سیکریٹری میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے کہا تھا کہ مختصر فاصلے تک ہدف کو نشانہ بننے والے میزائلوں کی ترسیل خدشات سے بھر پور پیش رفت ہے کیوں کہ ان میزائلوں کی فراہمی سے روس کے عسکری ہتھیاروں میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے ’فتح 360 میزائل‘ لگ بھگ 120 کلومیٹر کی حدود میں ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

برطانیہ کے شہر لندن میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ ایران اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون یورپ کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں

فورم

XS
SM
MD
LG