چینی حکومت کی دعوت پر پاکستان کا چار رکنی وفد رمضان کے دوران مسلمانوں کے روزہ رکھنے پر مبینہ پابندی کی اطلاعات سے متعلق حقائق جاننے کے لیے چین کے مشرقی مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کا دورہ کر رہا ہے۔
پاکستان کی وزارت برائے مذہبی امور کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چین نے سرکاری طور پر پاکستان کو دعوت دی تھی کہ وہ اس سلسلے میں حقائق جاننے کے لیے ایک وفد سنکیانگ بھیجے۔
عہدیدار کے مطابق یہ وفد پیر کو چین کے لیے روانہ ہوا اور جمعرات کو اس کی واپسی متوقع ہے۔ اس وفد میں وزارت مذہبی امور کے ریسرچ اینڈ ریفرنس ونگ کے ڈائریکٹر جنرل نور سلام شاہ اور فیصل مسجد کے ایک امام مفتی مصباح الرحمٰن کے علاوہ مفتی عبدالسلام جلالی اور قاری بزرگ شاہ النظری شامل ہیں۔
ماہ رمضان شروع ہونے کے بعد بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں شائع ہوئی تھیں کہ چین نے سنکیانگ صوبے میں مسلمان سرکاری ملازموں، طلبا اور بچوں پر روزہ رکھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
تاہم چینی حکام نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کا آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔
چین میں لگ بھگ دو کروڑ مسلمان بستے ہیں جن میں سے ایک کروڑ ایغور مسلمان چین کے مشرقی صوبے سنکیانگ میں آباد ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں وزیرمملکت برائے مذہبی امور پیر امیرالحسنات نے کہا کہ چین کی طرف سے پاکستانی وفد کو دعوت ایک خوش آئند قدم ہے۔
’’چین نے بڑی دانشمندی سے فیصلہ کیا ہے اور ہمارے ذمہ دار لوگوں کو بلا رہے ہیں۔ اس کا جواب بھی باہمی بنیادوں پر دیا جانا چاہیئے کہ ان کی جو شکایتیں ہیں ہمارے لوگوں کو ان کا بھی ازالہ کرنا چاہیئے۔‘‘
پیر امیرالحسنات نے کہا کہ چین کو سنکیانگ میں جاری کچھ تحریکوں سے متعلق پاکستان سے شکایات ہیں کیونکہ اس کے بقول انہیں باہر سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
اگرچہ انہوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی مگر توقع ہے کہ چینی حکام پاکستانی عہدیداروں کو وہاں مسلمانوں کی صورتحال سے آگاہ کرنے کے علاوہ اپنی شکایات سے بھی آگاہ کریں گے۔
چین کا یہ الزام رہا ہے کہ اُس کے مسلمان اکثریت والے مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ میں ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کے جنگجو تشدد کے واقعات میں ملوث ہیں۔
تاہم پاکستان چینی حکام کو یہ یقین دہانی کرواتا رہا ہے کہ ’ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ‘ کے جنگجوؤں کے پاکستان میں ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ہیں۔