بھارت میں پاکستان کے 11 ہندوؤں کی پراسرار ہلاکت کے خلاف ملک بھر سے آنے والے ہندو برادری کے افراد نے دارالحکومت اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن کے سامنے علامتی دھرنا دیا۔
پاکستان کی ہندو برادری کی جانب سے یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اقوامِ متحدہ کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرنے والے ہیں۔
رواں سال نو اگست کو بھارت کی ریاست راجستھان کے ضلع جودھ پور میں 11 پاکستانی ہندو پراسرار طور پر ہلاک ہو گئے تھے۔ جن کے ہلاکت کا تاحال سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے۔
مظاہرین نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ راجستھان میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کرے اور ذمہ دار افراد کو گرفتار کیا جائے۔
متاثرہ ہندو خاندان پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے شہداد پور کا رہنے والا ہے۔ اس خاندان نے 2015 میں بھارت کی جانب ہجرت کی تھی۔
احتجاجی قافلے رواں ہفتے جمعرات کی شب اسلام آباد پہنچے تھے۔ جہاں انہوں نے ریڈ زون میں ڈپلومیٹک انکلیو کے سامنے رات بسر کی۔
تاہم یہ افراد جمعے کی شب پولیس رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ڈپلومیٹک انکلیو میں داخل ہوئے اور بھارتی ہائی کمشن کی عمارت کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔
‘پاکستان ہندو کونسل’ کے سر پرست اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار واکوانی نے مطالبات کی فہرست بھارتی ہائی کمشن کی دیوار پر چسپاں کی اور ہائی کمشن کے عملے کو قرارداد حوالے کرنے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔
پاکستان ہندو کونسل کی اپیل پر آنے والے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ بھارتی حکومت ہلاک ہونے والوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پاکستان کو آگاہ کرے اور تحقیقات کی مکمل رپورٹ اقوامِ متحدہ میں پیش کی جائے۔
اس احتجاج میں پاکستان کے مختلف علاقوں بالخصوص سندھ سے بڑی تعداد میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے۔
اگرچہ اسلام آباد کی پولیس اور انتظامیہ نے مظاہرین کو شاہرائے دستور پر احتجاج کی اجازت دی تھی۔ تاہم مظاہرین بھارتی ہائی کمشن کے سامنے پہنچنے کے لیے ڈپلومیٹک انکلیو میں داخل ہوئے۔ جو کہ حالیہ برسوں میں اپنی نوعیت کا واحد احتجاج ہے۔
آبادی کے تناسب سے ہندو پاکستان کی سب سے بڑی غیر مسلم مذہبی اقلیت ہیں۔ تاہم انہیں جبری مذہب کی تبدیلی اور مساوی حقوق نہ ملنے کی شکایات رہتی ہیں۔
پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار واکوانی کہتے ہیں کہ نریندر مودی کا بھارت اپنی سیکولر حیثیت کھو چکا ہے۔ وہاں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ اب چھوٹی ذات کے ہندو بھی محفوظ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں 11 پاکستانیوں کی ایک ساتھ پراسرار ہلاکت کی تاحال نہ تو تحقیقات کی گئیں۔ نہ ہی پولیس نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ یعنی ایف آئی آر درج کی ہے۔
رمیش کمار نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت اس واقعے کی تحقیقات کر کے اصل مجرموں کو سامنے لائے اور تحقیقات سے اقوامِ متحدہ اور پاکستان کو آگاہ کیا جائے۔
خیال رہے کہ بھارت کی پولیس نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ یہ واقعہ اجتماعی خودکشی کا ہو سکتا ہے۔
تاہم اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن کے سامنے جمع ہونے والے مظاہرین یہ سمجھتے ہیں کہ ہلاک ہونے والے گیارہ افراد کو بھارتی خفیہ اداروں نے زہر دے کر قتل کیا ہے۔
ہلاک ہونے والے افراد میں شامل ایک شخص کی بیٹی شری متی مکھی نے بھی الزام لگایا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے ان کے خاندان کو پاکستان مخالف ایجنٹ بننے کا کہا تھا لیکن انکار پر انہیں قتل کر دیا گیا۔