رسائی کے لنکس

پاکستان میں ٹیکسز کے خلاف تاجروں کی ہڑتال، حکومت کا بزنس کمیونٹی کے دباؤ میں نہ آنے کا اعلان


  • تاجر یونینز نے مطالبہ کیا ہے کہ 'تاجر دوست اسکیم' کے نام پر عائد کردہ ٹیکسز میں کمی کی جائے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔
  • تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تاجر دوست اسکیم کے تحت دکان داروں پر ماہانہ 60 ہزار روپے ٹیکس لگانا ظلم ہے۔
  • حکومت تاجروں کے دباؤ میں نہیں آئے گی، اگر انہیں لگتا ہے کہ حکومت غلط کر رہی ہے تو بات چیت کریں، کورآرڈینیٹر وزیرِ اعظم
  • تاجروں کے پاس جائیں گے اور ان کے سامنے ڈیٹا رکھ کر پوچھیں گے کہ آپ اپنی ذمے داری سے کیسے منہ موڑ سکتے ہیں، رانا احسان افضل
  • مہنگائی اور ناجائز ٹیکسز نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن
  • یقین ہے کوئی تاجر تنظیم اپنی کمیونٹی اور عوام کے مفاد کے خلاف حکومتی جھانسے میں نہیں آئے گی، امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن

ویب ڈیسک _ حکومتِ پاکستان کی جانب سے عائد نئے ٹیکسز اور مہنگی بجلی کے خلاف ملک بھر کی تاجر انجمنوں کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے اور کئی سیاسی جماعتوں نے ہڑتال کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی، لاہور، پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔

اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق راولپنڈی، اسلام آباد سمیت جڑواں شہروں میں چھوٹی بڑی تمام مارکیٹس بند ہیں جب کہ مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں سمیت چیمبرز نے بھی تاجر تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کی حمایت کی ہے۔

بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے اور شہر کی تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند ہیں۔

کوئٹہ سے نامہ نگار مرتضیٰ زہری کے مطابق انجمنِ تاجران کے صدر کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے عائد کردہ زائد ٹیکسز کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے، ٹیکسز کی وجہ سے تاجر ملک چھوڑ رہے ہیں۔

تاجر یونینز نے مطالبہ کیا ہے کہ 'تاجر دوست اسکیم' کے نام پر عائد کردہ ٹیکسز میں کمی کی جائے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔

حکومت نے ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حال ہی میں 'تاجر دوست اسکیم' متعارف کرائی ہے جسے تاجروں نے مسترد کر دیا ہے۔

تاجر برادری نے 16 اگست کو اعلان کیا تھا کہ وہ نئے ٹیکسز، مہنگی بجلی اور حکومت کی طرف سے متعارف کردہ 'تاجر دوست اسکیم' کے خلاف 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال کریں گے۔

تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تاجر دوست اسکیم کے تحت دکان داروں پر ماہانہ 60 ہزار روپے ٹیکس لگانا ظلم ہے جب کہ حکومتی نمائندوں اور تاجروں کے درمیان ٹیکس کے نفاز کے معاملے پر مذاکرات بھی ہو چکے ہیں لیکن وہ ناکام رہے۔

دوسری جانب وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ حکومت ڈیجیٹائزیشن کی طرف جانے کے لیے پرعزم ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ سیلری کلاس اور ایک مخصوص طبقے پر ٹیکس کا تمام بوجھ ڈال دیا جائے۔

مقامی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام 'جیو پاکستان' میں بدھ کو بات کرتے ہوئے رانا احسان نے کہا کہ ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہو گا اور اگر حکومت ٹیکس نیٹ بڑھانے میں کامیاب ہو گئی تو ٹیکس میں کمی کر دی جائے گی۔

تاجروں کے احتجاج کے نتیجے میں ملک کو ہونے والے معاشی نقصان سے متعلق سوال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت تاجروں کے دباؤ میں نہیں آئے گی، اگر انہیں لگتا ہے کہ حکومت غلط کر رہی ہے تو بات چیت کریں، حکومت مذاکرات سے نہیں بھاگے گی۔

وزیرِ اعظم کے کورآرڈینیر نے مزید کہا کہ وہ تاجروں کے پاس جائیں گے اور ان کے سامنے ڈیٹا رکھ کر پوچھیں گے کہ آپ اپنی ذمے داری سے کیسے منہ موڑ سکتے ہیں۔

تاجروں کی ہڑتال سے متعلق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ وہ تاجروں کی ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہیں کیوں کہ مہنگائی اور ناجائز ٹیکسز نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے حکم پر بنے بجٹ نے عوام کے منہ سے نوالا چھین لیا ہے۔

امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کی اپیل پر تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد پرامن ہڑتال کر رہے ہیں۔ آج چترال سے لے کر کراچی تک کامیاب ہڑتال ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تاجر دوست کے نام پر تاجر دشمن اسکیمیں متعارف کرا رہی ہے۔ یقین ہے کوئی تاجر تنظیم اپنی کمیونٹی اور عوام کے مفاد کے خلاف حکومتی جھانسے میں نہیں آئے گی۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ تاجر ٹیکس دینے کو تیار ہیں لیکن مارکیٹوں کی بنیاد پر ٹیکسوں کا تعین انہیں منظور نہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، آئی پی پیز معاہدے ختم کیے جائیں اور حکمران طبقہ اپنے خرچے کم کر دے تو خودبخود تاجروں اور عوام کو ریلیف ملے گا۔

فورم

XS
SM
MD
LG