رسائی کے لنکس

فلسطینی صدر اقوامِ متحدہ میں رکنیت کی درخواست آئندہ ماہ دیں گے


منگل کو سراجیوو میں اخباری کانفرنس کے دوران فلسطینی صدرمحمود عباس نامہ نگار کا سوال سنتے ہوئے
منگل کو سراجیوو میں اخباری کانفرنس کے دوران فلسطینی صدرمحمود عباس نامہ نگار کا سوال سنتے ہوئے

فلسطینی حکام ان دنوں فلسطینی ریاست کو اقوامِ متحدہ کی رکنیت دلانے کی کوششوں کے سلسلے میں عالمی ادارے کے رکن ممالک کو قائل کرنے میں مصروف ہیں

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی رکنیت کے حصول کے لیے فلسطین کی درخواست آئندہ ماہ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو پیش کریں گے۔

فلسطینی صدر نے یہ اعلان بوسنیا ہرزیگوینا کے دورے کے اختتام پر منگل کو دارالحکومت سراجیو میں کیا۔ فلسطینی صدر کے دورے کا مقصد اقوامِ متحدہ میں فلسطینی ریاست کی رکنیت کے حصول کی کوششوں کے لیے بوسنین حکام کی حمایت حاصل کرنا تھا۔

واضح رہے کہ بوسنیا ہرزیگوینا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان میں شامل ہے۔ صدر محمود عباس بوسنیا کے بعد لبنان جائیں گے جہاں وہ لبنانی حکومت سے بھی فلسطینی کوششوں کی حمایت کرنے کی درخواست کریں گے۔

فلسطینی حکام ان دنوں فلسطینی ریاست کو اقوامِ متحدہ کی رکنیت دلانے کی کوششوں کے سلسلے میں عالمی ادارے کے رکن ممالک کو قائل کرنے میں مصروف ہیں۔ مجوزہ فلسطینی ریاست مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی یروشلم جیسے ان علاقوں پر مشتمل ہوگی جن پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے اسرائیل نے فلسطینی کوششوں کو "متوقع لیکن قابلِ افسوس" قرار دیا تھا۔اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صدر محمود عباس "بظاہر یہ طے کرچکے ہیں کہ وہ [تنازعہ کے حل کے لیے اسرائیل کے ساتھ] براہِ راست مذاکرات نہیں چاہتے"۔

امریکہ کے تعاون سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والے براہِ راست مذاکرات گزشتہ برس ستمبر میں اس وقت تعطل کا شکار ہوگئے تھے جب اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں کی تعمیر پر عائد عارضی پابندی میں توسیع سے انکار کردیا تھا۔

فلسطینی حکام نے اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں کی تعمیر روکے جانے سے مشروط کر رکھی ہے جنہیں وہ اپنی مجوزہ ریاست میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم گزشتہ روز بھی اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے کی حدود کے بہت اندر واقع ایک یہودی بستی میں مزید 277 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے بھی اسرائیل کی وزارتِ داخلہ نے مشرقی یروشلم میں یہودی آباد کاروں کے لیے 1600 نئے گھروں کی تعمیرات کی حتمی منظوری دی تھی۔ حکام کے بقول امکان ہے کہ شہر میں مزید 2700 گھروں کی تعمیر کی منظوری بھی عن قریب دیدی جائے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اسرائیل کے ان فیصلوں کو "انتہائی مشکلات کھڑی کرنے والا" اقدام قرار دیا ہے۔

دریں اثناء منگل کے روز اسرائیلی جنگی طیاروں نے فلسطینی علاقے غزہ پر کئی فضائی حملے کیے جن میں فلسطینی حکام کے مطابق ایک شخص ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق اس کے طیاروں نے منگل کو علاقے میں چار اہداف کو نشانہ بنایا جن میں فوج کے بقول شدت پسندوں کا ایک گروہ بھی شامل تھا جو اسرائیل پر راکٹ فائر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

حملوں سے قبل حماس کے زیرِ انتظام علاقے غزہ سے فائر کیا گیا ایک راکٹ اسرائیل کے شہر بعرِ شیبہ میں گرا تھا تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG