اسرائیل نے اقوام متحدہ سے فلسطین کی جانب سے اسے ایک ریاست کے طورپر تسلیم کرنے کی درخواست کو متوقع لیکن مایوس کن قرار دیا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے دفتر سے ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی راہنما محمود عباس بظاہر اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے بچنا چاہتے ہیں۔
ہفتے کی صبح فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا تھا کہ مسٹر عباس ستمبر میں اقوام متحدہ سے فلسطین کو ریاست کادرجہ دینے کی درخواست کرسکتے ہیں۔
مالکی نے مغربی کنارے میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ لبنان کی جانب سے فلسطینیوں کے اس مطالبے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جس کے پاس اگلے مہینے ، سیکیورٹی کونسل کی باری پر ملنے والی صدرات ہوگی۔
اس سے قبل مسٹر عباس نے کہا تھا کہ وہ پورے مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی یروشلم اور ان علاقوں کو جن پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کرلیاتھا، ایک ریاست کا درجہ دلوانے کے لیے اقوام متحدہ کے ارکان سے لابنگ کریں گے۔ لیکن امریکہ نے، جس کے پاس سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق موجودہے، یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرے گا۔
امریکہ نے، مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تعطل میں پڑے ہوئے امن مذاکرات کرانے میں ثالثی کی تھی۔فلسطینی اس سرزمین پر یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف ہیں جسے وہ اپنی مستقبل کی مملکت کا حصہ سمجھتے ہیں۔