فلسطینی صدر محمود عباس نے کہاہے کہ فتح اور حماس تنظیموں کے درمیان مفاہمت کے معاہدے سے فلسطینیوں کے درمیان تقسیم کے چار سالہ تاریک دور کا اختتام ہورہاہے۔
مسٹر عباس ، حماس کے سربراہ خالد مشال اور غیر ملکی شخصیات بدھ کے روز قاہرہ میں معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس معاہدے سے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں قائم فلسطینیوں کی حریف حکومتیں متحدہ ہونے پر متفق ہوگئی ہیں۔
معاہدے کے تحت ایک عبوری فلسطینی حکومت قائم کی جائے گی اور اس کے بعد ایک سال کے اندر صدر اور اسمبلی کے ارکان منتخب کرنے کے لیے انتخابات کرائے جائیں گے۔
اسرائیل دونوں فلسطینی دھڑوں کے درمیان اتحاد کا مخالف ہے اور اس نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے، جو بدھ کو لندن میں اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون سے مذاکرات کررہےہیں، یہ زور دے رہے ہیں فتح او رحماس کی مشترکہ حکومت کوتسلیم نہ کیا جائے۔
منگل کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی ایک اپیل میں مسٹر عباس سے کہا تھا کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ منسوخ کردیں اور بقول ان کے، وہ اسرائیل کے ساتھ امن کے راستے کا انتخاب کریں۔
اسرائیل اور امریکہ دونوں، حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔
فلسطینی عہدے داروں کا کہناہے کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فائربندی کے غیر سرکار ی معاہدہ کے احترام کے لیے تیار ہے۔