|
فلسطینی خاتون ایمان نافع یہ سننے کے بعد کہ طویل اسیری کے بعد ان کے شوہر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے تحت جیل سے رہا ہو جائیں گے بے صبری سے اپنے شوہر کی واپسی کا انتظار کر رہی تھیں۔
لیکن ایمان نافع کی یہ خوشی اس وقت ماند پڑ گئی جب انہیں معلوم ہوا کہ رہائی کے فوراً بعد ان کے شوہر کو فلسطینی علاقوں سے بے دخل کر دیا جائے گا۔
فلسطینی قیدیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے گروپ "فلسطینی قیدیوں کے کلب" کے مطابق ایمان کے شوہر نائل برغوثی نے اسرائیلی حراست میں 44 سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارے ہیں۔ ان میں مسلسل 34 سال کی قید بھی شامل ہے۔
اس طرح وہ فلسطینی لوگوں میں طویل ترین حراست میں رہنے والے فرد ہیں۔
ایمان کا مقبوضہ مغربی کنارے کے گاؤں کبار میں واقع گھر نائل بارغوثی کی تصاویر سے مزین ہے۔
ان میں کچھ تصویریں پرانی ہیں جبکہ کچھ حالیہ ہیں۔ یہ تصاویر ان کی دہائیوں کی نظر بندی کے دوران لی گئی تھیں۔
ایمان نے کہا ایک ایسے شخص کے بارے میں سوچیں جس نے 44 سال جیل میں گزارے ہوںاور اب وہ اس پر جلاوطنی ایک نئی سزا مسلط کر رہے ہیں۔
نائل برغوثی کو 1978 میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں ایک اسرائیلی افسر کے قتل اور اسرائیلی مقامات پر حملوں کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس وقت، وہ فتح تنظیم کے رکن تھے جو موجودہ فلسطینی صدر محمود عباس کی تحریک اور اسلامی گروپ حماس کی حریف تھی۔
یہ فیصلہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے: اہلیہ
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں 15 ماہ سے زیادہ کی جنگ اور ایک طویل مذاکراتی عمل کے بعد اتوار کو بالآخر اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے تحت جنگ بندی کا نفاذ ہوا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے میں فلسطینی تنظیم حماس 33 اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرے گی۔
یرغمالوں میں سے 31 کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔
ان یرغمالوں کی آزادی کے بدلے میں اسرائیل کی اسیری سے تقریباً 1,900 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔
فلسطینی قیدیوں میں سے 230 سے زیادہ پر اسرائیلیوں پر مہلک حملوں کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
اسرائیل کا بیان
اسرائیلی حکام کے مطابق ان قیدیوں کی رہائی کے بعد انہیں فلسطینی علاقوں سے مستقل طور پر بے دخل کر دیا جائے گا۔
حماس کے دو عہدیداروں نے کہا ہے کہ انہیں بنیادی طور پر قطر یا ترکی جلاوطن کیا جائے گا۔
ایمان نافع نے کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔
"مجھے یقین ہے کہ وہ (نائل برغوثی) اس سے انکار کر دیں گے، اور وہ نکالے جانے کے بجائے جیل میں ہی رہنا پسند کریں گے۔"
اس سے پہلے بھی نائل برغوثی کو 2011 میں حماس کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے ایک اسرائیلی فوجی کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے ایک حصے کے طور پر رہا کیا گیا تھا۔
نائل برغوثی کو سال 2014 میں پھر گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد قید کے دوران وہ فتح کو چھوڑ کر حماس میں شامل ہوگئے۔
'ان کی منتظر ہوں'
ایمان نافع کو بھی گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں تین ماہ تک انتظامی حراست میں رکھا گیا۔
لیکن وہ کسی بھی طرح اسرائیلی جیلوں میں اجنبی نہیں تھیں۔
ایمان نے بتایا کہ انہیں 1987 میں اسرائیلی "قبضے کے خلاف مزاحمت" کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ایمان نے 10 سال جیل میں گزارے۔
یہ وہ وقت تھا جب نائل برغوثی نے ایمان نافع کو پہلی بار قید خانے سے ٹیلی ویژن پر دیکھا اور اس سے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ایمان نافع نے کہا کہ انہں اس وقت تک انہیں اس کے بات کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔
ایمان نے بتایا کہ یہ 1997 کی بات ہے کہ نائل برغوثیکے گھر والے میں میری رہائی کے بعد ان سے میری شادی کرنے کی بات کرنے آئے، لیکن ذاتی وجوہات کی بنا پر ایسا نہ ہو سکا۔
ایمان اس سے قبل برغوثی سے نہیں ملی تھیں۔ دونوں کی ملاقات اس وقت ہوئی جب برغوثی کو 2011 میں رہا کیا گیا۔
برغوثی کی رہائی کے ایک ماہ بعد دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔
تاہم، دونوں صرف 32 ماہ ہی ایک ساتھ رہ سکے۔
ایمان اپنی شادی کو فلسطینیوں کے لیے"امید" کے طور پر یاد کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا، "یہ ایک قومی شادی تھی، سب ہمارے لیے خوش تھے۔"
نائل برغوثی کی 2011 میں رہائی کے بعد انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا جہاں وہ کبار کے علاقے میں اپنے باغ میں لگائے گئے نارنگی اور زیتون کے درختوں کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے۔
ایمان نے کہا اب جبکہ برغوثی کی رہائی قریب ہے "میں ان کا انتظار کر رہی ہوں تاکہ وہ اپنے لگائے ہوئے درختوں کے پھل کھا سکیں۔"
غزہ میں جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت چھڑی جب عسکریت پسند تنطیم حماس نے، جسے امریکہ اور بعض یورپی ملکوں نے دہشت گرد گروپ نامزد کیا ہے، اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کردیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1,200 تقریباً لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ حماس نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا اور انہیں غزہ لے گئے۔
اس کے ردعمل میں اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے جن میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ غزہ میں حماس کے تحت محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب تک 46,000 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں، پٹی پر رہنے والے 90 فیصد لوگ بے گھر ہوگئے۔ نتیجتاً غزہ میں ایک بڑے انسانی المیے نے جنم لیا اور لوگوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات ملنا مشکل ہوگئیں۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)
فورم