فلسطین کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ پیر کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلوس میں اسرائیلی فوج کے ایک چھاپے میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں دو فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ایک سال سے جاری تشدد کے دوران ،جس میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے،یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوجیوں نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر شبہ ہے کہ انہوں نے اس حملہ آور کی مدد کی تھی جس نے گزشتہ ماہ مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے حوارہ میں دو فوجیوں کو گولی مار ی تھی۔
فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے جب علا قے پر چھاپہ مارا تو ان پر فائرنگ کی گئی ۔جواب میں فوجیوں نے گولی چلائی، جس سے تصدیق ہوگئی کہ حملہ آور کہاں چھپے ہوئے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں مغربی کنارے کے علاقوں اور مشرقی یروشلم میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔اسرائیلی فلسطینی کنٹرول والے علاقوں میں روزانہ چھاپے مار کر فلسطینیوں کو گرفتار کر رہے ہیں اور فلسطینی جوابی حملے کر رہے ہیں۔
امریکہ نے اسرائیل، اردن، مصر اور فلسطینیوں کے درمیان بات چیت کے لیے ثالثی کی کوشش کی ہے، تاکہ رمضان کے مقدس مہینے میں ،جو اب دوسرے ہفتے میں ہے ،کشیدگی کو کم کیا جاسکے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، اسرائیلیوں یا آباد کاروں کی فائرنگ سے اس سال کم از کم 88 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسی عرصے میں اسرائیلیوں کے خلاف فلسطینیوں کے حملوں میں 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر عسکریت پسند تھے۔ لیکن ایسے نوجوانوں کو جو دراندازی کے خلاف احتجاجاً پتھر پھینک رہے تھے اور ان لوگوں کو جو حملوں میں شریک نہیں تھے، کو بھی مار دیا گیا ۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو یہ بھی بتایا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے غزہ کی پٹی پر ایک نامعلوم طیارےکو مقابلہ کر کے روک دیا ،جو اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہواتھا ۔
غزہ کی پٹی پر حکمرانی کرنے والے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کا کہنا ہے کہ جس طیارے کو روکا گیا تھا، وہ ان کا پائلٹ کے بغیر حملہ کرنے والے ڈورن کا ایک ماڈل تھا، جو مشق کر رہا تھا۔
اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لیا تھا ۔ فلسطینی ان علاقوں کو اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کے لیے واپس لینا چاہتے ہیں۔
خبر کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔