امریکہ کے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے ایران کےخلاف فوجی کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا۔
واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیون پنیٹا کا کہنا تھا کہ ممکنہ فوجی کارروائی صرف ’’آخری اقدام‘‘ کے طور پر کی جا سکتی ہے لیکن ان کے بقول ایران کے متنازع جوہری پروگرام اس سے صرف دو سال کے لیے تعلطل کا شکار ہوسکتا ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ترکی اور مصر جیسے روایتی حلیفوں سے بڑھتی ہوئی دوریوں کو ختم کر کے خطے میں حمایت حاصل کرنے کے کی سفارتی کوششیں کرے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنا عزم جاری رکھے گا لیکن ان کے بقول اسرائیل کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے میں مضبوط سفارتکاری سے حمایت حاصل کرے۔
ترکی 1949ء میں اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک تھا لیکن گزشتہ سال غزہ جانے والے امدادی بیڑے پر اسرائیلی کمانڈوز کی کارروائی میں نو ترک کارکنوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات شدید کشیدہ ہو گئے۔
اسرائیل اور مصر کے درمیان تعلقات اگست میں اس وقت خراب ہوئے جب اسرائیلی فوجیوں نے مسلح فلسطینی حملہ آور کا پیچھا کرتے ہوئے پانچ مصری پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
اسرائیل کو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ اگر مصر کے حالیہ انتخابات میں سخت موقف رکھنے والی سیاسی جماعت اخوان المسلمین بڑی پارٹی کے طور پر ابھرتی ہے تو مصر اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو ختم کر سکتا ہے۔