پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں نیا آئین نافذ کر دیا گیا ہے جس کا باقاعدہ نوٹی فیکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔
نئے آئین کی منظوری وزارت بین الصوبائی رابطہ نے دی جب کہ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری دی تھی۔
پی سی بی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئے آئین کے تحت ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈپارٹمنٹل نظام ختم کر دیا گیا ہے۔ اور اب ٹیمیں صوبائی بنیاد پر ڈومیسٹک کرکٹ کا حصہ ہوں گی۔
نئے آئین کے تحت پنجاب، جنوبی پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور کیپیٹل ایریاز کے نام سے 6 ٹیمیں فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کھیلیں گی۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ نئے آئین کی شق نمبر 49 کی ذیلی دفعہ ایک کے تحت موجودہ بورڈ آف گورنرز اس وقت تک کام جاری رکھے گا جب تک کہ دیگر سات ارکان میں سے چار کو اس میں شامل نہیں کر لیا جاتا۔
بورڈ آف گورنرز میں تین کرکٹ ایسوسی ایشنز کے صدر، پیٹرن کی جانب سے نامزد کردہ دو ارکان، چیف ایگزیکیٹو پی سی بی اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے وفاقی سیکرٹری بطور غیر فعال رکن شامل ہوں گے۔
نئے آئین کے تحت 16 ریجنل ایسوسی ایشنز کو 6 کرکٹ ایسوسی ایشنز اور ڈسٹرکٹ ایسوسی ایشنز کو سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
پی سی بی کی جنرل باڈی میں گیارہ ارکان شامل ہوں گے یعنی چیئرمین پی سی بی، تمام ایسوسی ایشنز کے صدور، بلائنڈ کرکٹ اور ڈیف اینڈ ڈمب کرکٹ ایسوسی ایشنز کے صدور۔
نئے آئین کے تحت چیئرمین اور چیف ایگزیکٹیو کے اختیارات ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ایم ڈی پی سی بی ہی منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر کام کرے گا۔
پرانے آئین پر ایک نظر:
پی سی بی کا پرانا آئین تقریباً پچاس سالوں تک نافذ رہا۔ پرانے آئین کا تجربہ سابق کپتان عبدالحفیظ کاردار نے کیا تھا۔
اس آئین کے تحت ڈیپارٹمنٹل اور ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کھیلی جاتی تھی جو نئے آئین کے نفاذ کے بعد ممکن نہیں رہا۔
پرانے آئین میں ایگزیکیٹو آفیسر کو سب سے زیادہ اختیارات حاصل تھے جب کہ نئے آئین میں پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر کا کردار ختم کر دیا گیا ہے۔ اب ایم ڈی ہی بورڈ کا سی ای او ہو گا۔
پرانے آئین کے تحت چیف آپریٹنگ آفیسر بورڈ کے سی ای او کی ہدایات کے طابع نہیں تھا۔
پرانے آئین کے تحت بورڈ آف گورنزز میں خاتون کا ہونا ضروری نہیں تھا جب کہ نئے آئین کے تحت بورڈ آف گورنرز ایک خاتون سمیت چار غیر جانبدار ڈائریکٹرز پر مشتمل ہو گا۔