امریکہ کے محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے کہا ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک اہم مرحلے میں داخل ہو گئی ہے اور اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان مزید کوششیں کر سکتا ہے۔
پینٹاگون کی ترجمان ڈینا ڈبلیو وائٹ نے اتوار کو نیوز بریفنگ کے دوران پاکستان سے متعلق پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مزید کوششیں کر سکتا ہے۔"
ڈینا وائٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور امریکہ، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
گزشتہ ہفتے صدر اشرف غنی کی طرف سے طالبان کو مذاکرات کی دعوت دینے سے متعلق پوچھے جانےو الے سوال پر پینٹاگون کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ کا افغانستان میں مقصد افغان سکیورٹی فورسز کی مدد کرنا ہے تاکہ وہ تشدد کے خاتمے کو یقینی بنانے کے قابل ہو سکیں۔
ترجمان نے کہا کہ طالبان کو تشدد ترک کرنا اور افغان آئین کو تسلیم کرنا ہو گا اور مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔
تجزیہ کار ظفر جسپال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کلیدی کردار ہے اور اُن کے بقول امریکی عہدیدار اسے تسلیم بھی کرتے ہیں۔
"بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف ایک دوسرے کا ساتھ دینا دونوں (پاکستان اور امریکہ) کے مفاد میں ہے۔"
واضح رہے کہ پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی منگل سے امریکہ کا دورہ شروع کر رہی ہیں جس میں ان کی اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
ظفرجسپال کہتے ہیں کہ حالیہ رابطوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں جانب مل کر کام کرنے کی خواہش موجود ہے۔
"دونوں ملک رابطے رکھنا بھی چاہتے ہیں اور دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ بغیر تعاون کے دہشت گردی کے خلاف کامیابی مشکل ہے۔"
گزشتہ ہفتے ہی امریکی صدر کی نائب معاون اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیا لیزا کرٹس نے پاکستان کا دور روز دورہ کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلٰی سطحی رابطوں سے مختلف شعبوں خصوصاً انسدادِ دہشت گردی کے لیے مل کر کام کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔