سن 2021 ختم ہونے کو ہے لیکن یہ سال اپنے ساتھ کئی ایسی یادیں لے جا رہا ہے جو اسپورٹس فینز کو آنے والے کئی برسوں تک یاد رہیں گی۔
رواں سال کرکٹ میں تو قومی ٹیم کی کارکردگی شان دار رہی ہی لیکن اولمپکس مقابلوں میں بھی تمغہ نہ جیتنے کے باوجود کئی پاکستانی ایتھلیٹس نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کی ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سینچری کی بات ہو، کپتان بابر اعظم کی عمدہ کپتانی، طلحہٰ طالب کی اولمپک گیمز میں کارکردگی ہو یا پھر اسنوکر کے سب سے بڑے ایونٹ کے فائنل تک بابر مسیح کی رسائی، گزشتہ 12 ماہ میں کھیلوں کی دنیا میں پاکستانیوں نے خوب نام کمایا۔
آئیے ان ٹاپ 10 کھلاڑیوں پر نظر ڈالتے ہیں جنہوں نے 2021 کو اپنے اور اپنے ہم وطنوں کے لیے یادگار بنایا۔
سال 2021 محمد رضوان کے نام
بابر اعظم کی انجری کے سبب ٹیسٹ کپتانی سے سال کا آغاز کرنے والے پاکستانی وکٹ کیپر محمد رضوان کے لیے 2021 یادگار رہا۔ اس سال کو محمد رضوان کا سال کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کیوں کہ انہوں نے رواں سال کھیل سے جڑا تقریباً ہر ریکارڈ اپنے نام کیا۔
رضوان نے نہ صرف اس سال ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ کرکٹ میں سینچری بنائی بلکہ وہ تینوں فارمیٹس میں ایسا کرنے والے پاکستان کے پہلے اور دنیا کے صرف دوسرے وکٹ کیپر بن گئے۔
ان سے قبل دنیائے کرکٹ میں صرف ایک وکٹ کیپر، نیوزی لینڈ کے برینڈن میکولم ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سینچری بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔
اور صرف یہی نہیں، محمد رضوان نے سال کا اختتام سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی رنز (2036 رنز) بنا کر کیا جس میں انٹرنیشنل مقابلوں کے ساتھ ساتھ فرنچائز اور ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے رنز بھی شامل ہیں جب کہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ کے کلینڈر ایئر میں بھی وہ سب سے زیادہ رنز (1326) بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔
اس سال انہوں نے اپنے کپتان بابر اعظم کے ساتھ پاکستان ٹیم کی اننگ کا آغاز کرتے ہوئے چھ مرتبہ 100 رنز سے زائد کی شراکت قائم کی جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارت کے روہت شرما اور کے ایل راہول کے پاس تھا جنہوں نے اننگز کا آغاز کرتے ہوئے پانچ مرتبہ سینچری سے زائد کی شراکت قائم کی تھی۔
ایک سال میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ بھی محمد رضوان نے اپنے نام کیا۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں انہوں نے 42 چھکے مار کر مارٹن گپٹل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جنہوں نے اسی سال 41 بار گیند کو سیدھا باؤنڈری سے باہر پھینکا تھا۔
سال بھر میں رضوان کے مجموعی چوکوں کی تعداد بھی 100 سے زائد رہی جو ایک اور ریکارڈ ہے۔ اسی کارکردگی کی وجہ سے وہ سال کا اختتام آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں تیسری پوزیشن پر کر رہے ہیں۔
محمد رضوان کی شان دار کارکردگی کا سلسلہ صرف انٹرنیشنل کرکٹ تک ہی محدود نہیں رہا۔ اس سال انہیں ملتان سلطانز کا کپتان مقرر کیا گیا تو ان کی کارکردگی بہتر سے بہترین ہو گئی۔
کووڈ-19 کی وجہ سے جب پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا چھٹا ایڈیشن روکا گیا تو ان کی ٹیم کی کارکردگی اچھی نہیں تھی۔ لیکن جب متحدہ عرب امارات میں پی ایس ایل کے بقیہ میچز کھیلے گئے تو محمد رضوان نے بطور کپتان اور کھلاڑی شان دار کھیل پیش کیا اور سب کو پیچھے چھوڑ کر ٹرافی ہی لے اڑے۔
بابر اعظم، بہترین بلے باز سے 'کپتانِ اعظم' تک کا سفر
محمد رضوان کی شان دار کارکردگی کے پیچھے جہاں ان پر اعتماد کرنے والے سابق کوچ مصباح الحق کا ہاتھ ہے وہیں ان کے کپتان بابر اعظم کا بھی عمل دخل ہے جو ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں تو اپنے اوپننگ پارٹنر سے اوپر ہیں۔ لیکن اس سال کارکردگی کے لحاظ سے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ان سے پیچھے۔
ایسا نہیں کہ بابر اعظم کا یہ سال اچھا نہیں گزرا۔ بس محمد رضوان کی بہترین پرفارمنس کے سامنے بابر اعظم کو دوسری پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا۔
اپنے ساتھی اوپنر کی طرح انہوں نے ریکارڈز تو نہیں بنائے لیکن اس سال پہلے وہ پاکستان کی جانب سے تینوں فارمیٹ میں سینچری بنانے والے تیسرے بلے باز بنے تو بعد ازاں ایک سال میں سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل رنز بنانے والے دوسرے بیٹر۔ انہوں نے سال کا اختتام 939 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل رنز بنا کر کیا جو کسی بھی طرح بری کارکردگی نہیں۔
کپتان بنائے جانے کے بعد بابر اعظم سال کا پہلا ٹیسٹ انجری کی وجہ سے نہیں کھیل پائے تھے۔ لیکن اس کے بعد جب کپتانی سنبھالی تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہوں نے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تینوں فارمیٹس میں اپنی جارح مزاج کپتانی سے مداحوں کے دل میں جگہ بنا لی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بابر اعظم کی بلے بازی تو شان دار تھی ہی، ان کی کپتانی بھی بہترین رہی۔ ان کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے پہلے ہی میچ میں بھارت کو 10 وکٹ سے شکست دے کر سب کو حیران کر دیا۔
بعد میں نیوزی لینڈ اور افغانستان کو بھی زیر کرنے میں اُنہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
بابر اعظم اس برس آئی سی سی کی رینکنگ میں ہر فارمیٹ میں ٹاپ ٹین میں شامل رہے۔
اس وقت وہ ون ڈے کرکٹ کے ٹاپ بلے باز ہیں تو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ان کی پوزیشن دوسری ہے جب کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کا نواں نمبر ہے۔
بابر اعظم کی قیادت میں اس سال پاکستان نے آٹھ ٹیسٹ میچ کھیلے اور سات جیتے جب کہ ایک ٹیسٹ میں محمد رضوان نے بابر اعظم کی غیر موجودگی میں قیادت کی جو پاکستان ہار گیا۔
اس کے برعکس پاکستان نے اس سال چھ ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے جس میں انہیں صرف دو میں کامیابی ملی۔ لیکن ون ڈے میں ناقص کارکردگی کا بدلہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں شان دار کارکردگی دکھا کر لیا۔ 12 ماہ میں گرین شرٹس نے مجموعی طور پر 20 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز جیتے۔
شاہین شاہ آفریدی، وکٹیں اڑانا جن کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے
پاکستان کے اسٹار فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی کے لیے بھی یہ سال بہترین رہا۔ نہ صرف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں انہوں نے بھارت کے خلاف شان دار اوپننگ اسپیل کر کے پاکستان کو کامیابی دلائی بلکہ ایونٹ کے اختتام پر انہیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔
صرف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ہی نہیں، لیفٹ آرم فاسٹ بالر نے تینوں فارمیٹ میں شان دار کارکردگی دکھائی اور سال کا اختتام پاکستان کی جانب سے مجموعی طور پر 78 وکٹیں لے کر کیا۔
اس سال ٹیسٹ کرکٹ میں انہوں نے اپنی 50 ویں وکٹ بھی حاصل کی اور 2021 کا اختتام آئی سی سی رینکنگ میں تیسرے نمبر پر کیا۔
انہوں نے 12 ماہ کے دوران نو ٹیسٹ کھیل کر 47 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 94 رنز دے کر 10 وکٹیں ان کی بہترین کارکردگی ہے۔ چونکہ اس سال پاکستان نے ون ڈے میچز ہی کم کھیلے اس لیے شاہین شاہ آفریدی نے چھ میچز میں صرف آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔
البتہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ان کا ستارہ عروج پر تھا اور انہوں نے سال کا اختتام 21 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں 23 وکٹیں حاصل کر کے کیا۔
طلحہٰ طالب، پاکستانی ویٹ لفٹر جو راتوں رات مشہور ہو گئے
رواں برس ہونے والے ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانی ویٹ لفٹر طلحہٰ طالب نے بھی سب کو حیران کر دیا۔ ٹریننگ کی مناسب سہولتیں نہ ہونے کے باوجود طلحہٰ طالب تمغے کے حصول سے محض دو قدم ہی دور رہے۔ لیکن اپنی کارکردگی سے اُنہوں نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔
جاپان کے شہر ٹوکیو میں ہونے والے میگا ایونٹ میں 22 سالہ ویٹ لفٹر نے 67 کلو گرام کی کیٹیگری میں حصہ لیا اور شان دار کارکردگی دکھا کر پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
صرف دو کلوگرام کی کمی سے وہ پاکستان کے لیے 1992 کے بعد پہلا میڈل لینے سے محروم ہو گئے۔ لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور سال کے آخر میں ازبکستان میں ہونے والی ورلڈ ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں پاکستان کے لیے کانسی کا تمغہ جیتا۔
ارشد ندیم، اولمپک گیمز کے لیے براہ راست کوالی فائی کرنے والے ایتھلیٹ
ٹوکیو اولمپکس سے قبل پاکستان کی جانب سے اولمپک گیمز میں کسی بھی ایتھلیٹ نے براہ راست کوالی فائی نہیں کیا تھا۔ لیکن جیولِن تھرو (نیزہ پھینکنے کے مقابلے) میں جگہ بنانے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم نے نہ صرف ایسا کیا بلکہ ایونٹ کے فائنل میں بھی جگہ بنائی۔
فائنل مقابلوں میں خانیوال سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ کھلاڑی کی کارکردگی بری نہیں تھی۔ البتہ ان کی بہترین تھرو 84 عشاریہ 62 فائنل کی بہترین تھرو سے کافی پیچھے تھی جس کی وجہ سے وہ میڈل کی دوڑ کا حصہ نہ بن سکے۔
ارشد ندیم ٹاپ فائیو کھلاڑیوں میں واحد ایتھلیٹ تھے جنہوں نے اپنی چھ کوششوں میں چار مرتبہ جیولن کو 80 میٹر کے دائرے سے آگے پھینکا۔
ماحور شہزاد، بیڈمنٹن کھلاڑی نے بھی اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کی
2021 میں جہاں پاکستانی ایتھلیٹس نے ویٹ لفٹنگ اور جیولن تھرو میں شان دار کھیل پیش کر کے اپنا لوہا منوایا وہیں بیڈمنٹن کھلاڑی ماحور شہزاد بھی سب سے بڑے اسٹیج پر پاکستان کی نمائندگی کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
اس سے قبل پاکستان کے کسی بھی بیڈمنٹن کھلاڑی نے، خواہ وہ مرد ہو یا خاتون، اس لیول پر ملک کی نمائندگی نہیں کی۔
ماحور شہزاد ٹوکیو اولمپکس میں اپنے دونوں میچز تو ہار گئیں لیکن ان کی اولمپکس تک رسائی نے کئی بیڈمنٹن کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھایا۔
حیدر علی، پیرالمپکس میں سونے کا تمغہ جیتنے والا بہادر کھلاڑی
ادھر پیرالمپک گیمز میں پاکستانی کھلاڑی حیدر علی نے پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل جیت کر تمام ہم وطنوں کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
حیدر علی نے ڈسکس تھرو کے مقابلے میں پاکستان کے لیے سونے کا تمغہ جیتا۔ سرکاری نتائج کے مطابق حیدر علی نے ایف 37 کیٹیگری کے ڈسکس تھرو کے مقابلے میں 55 اعشاریہ 26 میٹر کی تھرو پھینک کر سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
ایونٹ میں یوکرین اور برازیل کے ایتھلیٹس دوسرے اور تیسرے نمبر پر آئے۔ پیدائش کے کچھ دنوں بعد پولیو کا شکار ہو جانے والے حیدر علی اس سے قبل بھی انٹرنیشنل مقابلوں میں پاکستان کے لیے میڈل جیت چکے ہیں۔
انعام بٹ، بیچ ریسلنگ ورلڈ سیریز میں دو گولڈ میڈل جیتنے والا کھلاڑی
پاکستان کے ٹاپ ریسلر انعام بٹ کووڈ-19 کی وجہ سے اولمپک گیمز میں تو جگہ نہ بنا سکے۔ لیکن انہوں نے میگا ایونٹ میں نہ جانے کا سارا غصہ بیچ ریسلنگ ورلڈ سیریز میں نکال دیا۔
اس سال ان کی کارکردگی بھی اچھی رہی اور انہوں نے ایک نہیں بلکہ دو گولڈ میڈل جیتے۔ پہلے انہوں نے روم میں ہونے والے ایونٹ کے 90 کلو گرام کی کیٹیگری میں سونے کا تمغہ جیتا اور اس کے بعد یونان میں بھی فائنل میں کامیاب رہے۔
محمد وسیم کی سلور بیلٹ
پروفیشنل باکسر محمد وسیم گزشتہ کئی برسوں سے پروفیشنل باکسنگ میں ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔
سال 2021 میں بھی انہوں نے ڈبلیو بی سی ورلڈ ٹائٹل ایلیمنیٹر کی فلائی ویٹ کیٹیگری میں حصہ لے کر سلور ٹائٹل بیلٹ اپنے نام کی۔ نومبر میں دبئی میں انہوں نے کولمبیا کے روبر بریرا کا 12 راؤنڈز تک مقابلہ کیا اور ججز کے فیصلے کے بعد انہیں فاتح قرار دیا گیا۔
بابر مسیح، وہ نوجوان اسنوکر کھلاڑی جس نے سکس ریڈ کپ میں سلور میڈل جیتا
پاکستانی کیوسٹ بابر مسیح کے لیے بھی یہ سال اچھا رہا۔ انہوں نے نہ صرف اسنوکر کے عالمی مقابلے آئی بی ایس ایف سکس ریڈ کپ کے فائنل میں جگہ بنائی بلکہ بھارتی لیجنڈ کھلاڑی پنکج ایڈوانی کا ٹائٹل میچ میں ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
تجربہ کار پنکج ایڈوانی نے یہ فائنل سات، پانچ سے جیت کر ٹائٹل اپنے نام کیا لیکن بابر مسیح بھی سلور میڈل لے کر واپس آئے۔