پشاور میں ایک روز قبل خود کش حملے میں ہلاک ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بشیر بلور کی تجہیز و تدفین بدھ کی سہ پہر ہوئی۔
ہارون بلورکی نماز جنازہ پشاور کے ایک وسطی علاقے وزیر باغ میں ادا کی گئی جس میں عوامی نیشنل پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں اور عہدیداروں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
ہارون بلور کے علاوہ خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے دیگر کارکنوں کی بھی پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع میں تدفین کی گئی ہے۔
حکام نے اس خود کش حملے میں اب تک 21 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے، جبکہ ڈاکٹروں نے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج 74 زخمیوں میں سے بعض کی حالت کو تشویشناک قرار دیا ہے۔
قبل ازیں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ گورنر خیبر پختونخوا، انجینئر اقبال ظفرجھگڑا، نگران وزیر اعلی جسٹس (ر) دوست محمدخان اور ان کی کابینہ میں شامل وزراء اور دیگر اعلیٰ سول، فوجی اور پولیس حکام نے بلور ہاؤس جا کر خاندان کے سربراہ حاجی غلام احمد بلور کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور ہارون بلور کے حق میں دعا کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے ہارون بلور پر ہونے والے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور تین سوگ منانے کا اعلان کیا۔
اے این پی کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بھی سوگ میں شریک ہونے اور ہر قسم کی انتخابی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ معطل کئے جانے والے پروگراموں میں عمران خان کے پشاور اور مردان اور بلاول بھٹو زرداری کے پشاور میں انتخابی جلسوں سے خطاب بھی شامل ہے۔
اسفندیار ولی خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ اس قسم کے دہشت گردانہ حملوں کا مقصد عوامی نیشنل پارٹی کو انتخابی اور جمہوری عمل سے دور رکھنا ہے۔ تاہم، انھوں نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی کہ تین روزہ سوگ کے خاتمے پر ہر قسم کی انتخابی اور سیاسی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرے اور25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیں۔
پشاور پولیس نے نامعلوم شدت پسندوں کے خلاف یکہ توت خود کش حملے کا مقدمہ درج کر لیا ہے، جبکہ کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان نے بھی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ کے زیر صدارت ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں انتخابی جلسے پر ہونے والے خودکش حملے سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور انتخابات کے دوران اس قسم کے مزید وارداتوں کو ناکام بنانے اور امن و امان قائم رکھنے کیلئے متعدد فیصلے بھی کئے گئے۔
عوامی نیشنل پارٹی کی پچھلی حکومت نے صوبے میں قیام امن کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دہشت گردی میں ملوث تنظیموں اور افراد کے خلاف بھرپور کاروائی کی تھی جس کے ردعمل میں اس قوم پرست جماعت کے سینکڑوں کارکنوں اور رہنماؤں پر ہلاکت خیز حملے ہوئے تھے ان حملوں میں ہارون بلور کے والد، سابق سینئر صوبائی وزیر، بشیراحمد بلور بھی ہلاک ہوئے تھے۔