پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک خودکش بم دھماکے میں کم از کم تین خواتین ہلاک ہو گئیں۔
پولیس کے مطابق یہ دھماکا پشاور میں چکمنی کے علاقے میں 'جمیل چوک' کے قریب ہوا۔
مقامی پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ فیصل شہزاد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قبائلی علاقے سے نقل مکانی کر کے آنے والے ایک خاندان کے فرد کی نمازہ جنازہ ادا کی جانی تھی اور خودکش حملہ آور وہاں جا کر یہ دھماکا کرنا چاہتا تھا۔
فیصل شہزاد کے بقول جنازے میں شریک افراد نے خودکش بمبار کو پہچان لیا جس پر اُس نے ایک قریبی گھر میں گھس کر دھماکا کر دیا۔
پولیس کے مطابق علاقے میں پولیس نے سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ہنگو کے گاؤں کچ بانڈے میں پیر کی سہ پہر نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے مقامی اسکول کے تین اساتذہ کو ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق پرائمری اسکول کے اساتذہ چھٹی کے بعد اپنے گھروں کے لیے روانہ ہوئے ہی تھے کہ اُنھیں نشانہ بنایا گیا۔
حکام کے مطابق حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے جن کی تلاش کے لیے کارروائی جاری ہے اور متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
ضلع ہنگو ملک کے قبائلی علاقوں کے قریب ہی واقع ہے اور اس علاقے میں اس سے قبل بھی شدت پسند سرکاری املاک اور اہلکاروں پر حملے کرتے آئے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ دھماکا پشاور میں چکمنی کے علاقے میں 'جمیل چوک' کے قریب ہوا۔
مقامی پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ فیصل شہزاد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قبائلی علاقے سے نقل مکانی کر کے آنے والے ایک خاندان کے فرد کی نمازہ جنازہ ادا کی جانی تھی اور خودکش حملہ آور وہاں جا کر یہ دھماکا کرنا چاہتا تھا۔
فیصل شہزاد کے بقول جنازے میں شریک افراد نے خودکش بمبار کو پہچان لیا جس پر اُس نے ایک قریبی گھر میں گھس کر دھماکا کر دیا۔
پولیس کے مطابق علاقے میں پولیس نے سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ہنگو کے گاؤں کچ بانڈے میں پیر کی سہ پہر نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے مقامی اسکول کے تین اساتذہ کو ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق پرائمری اسکول کے اساتذہ چھٹی کے بعد اپنے گھروں کے لیے روانہ ہوئے ہی تھے کہ اُنھیں نشانہ بنایا گیا۔
حکام کے مطابق حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے جن کی تلاش کے لیے کارروائی جاری ہے اور متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
ضلع ہنگو ملک کے قبائلی علاقوں کے قریب ہی واقع ہے اور اس علاقے میں اس سے قبل بھی شدت پسند سرکاری املاک اور اہلکاروں پر حملے کرتے آئے ہیں۔