پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں منگل کی صبح فوج کے سینیئر افسر کے قافلے کو خودکش کار بم حملے میں نشانہ بنایا گیا جس میں فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار اور خاتون سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
پشاور کے حساس علاقے میں ہونے والے اس خودکش کار بم دھماکے میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کی بنا پر عہدیدار ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
پشاور پولیس کے سربراہ اعجاز خان کے مطابق یہ مہلک بم دھماکا پشاور پریس کلب اور ریلوے اسٹیشن کے قریب صدر روڈ پر پیش آیا۔
جائے وقوع پر صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک خوکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سڑک پر سے گزرنے والے فرنٹیئر کور کے قافلے سے ٹکرائی۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک ایف سی اہلکار جب کہ ایک خاتون اور ایک راہگیر شامل ہیں۔
پولیس حکام کے بقول یہ تخریبی کارروائی بظاہر شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کا ردعمل معلوم ہوتی ہے۔
بم ناکارہ بنانے والے محکمے کے سربراہ شفقت ملک کے مطابق دھماکے کے لیے 45 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے سڑک پر متعدد گاڑیوں اور قرب و جوار کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز کی اہلکاروں نے جائے وقوع اور اس کے گردو نواح کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
پشاور میں پیش آنے والے اس واقعے اور اس میں ہونے والے جانی نقصان پر صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستانی فوج نے 15 جون سے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔
اس کارروائی کے شروع ہونے کے بعد ملک میں دہشت گردانہ واقعات میں قابل ذکر کمی دیکھی گئی ہے لیکن سکیورٹی فورسز کو ملک کے مختلف حصوں میں نشانہ بنانے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔