این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں ڈرامائی طور پر تیسری پوزیشن لینے والی ملی مسلم لیگ ایک بار پھر پشاور کے ضمنی الیکشن میں طبع آزمائی کررہی ہے، گو کہ پارٹی کی رجسٹریشن گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر خارج کردی کہ وزارت داخلہ کو اس سیاسی پارٹی کے قیام پر اعتراض ہے۔
ملی مسلم لیگ کے راہنماؤں پر یہ الزام ہے کہ وہ ماضی میں جماعت الدعوہ کے لئے کام کرتے رہے ہیں۔ کئی ناقدین اس نئی جماعت کو بھی جماعت الدعوہ کا سیاسی ونگ قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ اقوام متحدہ، امریکہ اور انڈیا جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔تنظیم کے سربراہ حافظ سعید ان دنوں نظر بند ہیں۔
پشاور کے ضمنی الیکشن این اے 4 میں ملی مسلم لیگ کا الیکشن دفتر قائم ہے جہاں سے پارٹی کے حمایت یافتہ امیدوار حاجی لیاقت علی خان اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ میڈیا سیل کا اکثریتی عملہ ملی مسلم لیگ کے لاهور دفتر سے آیا ہوا ہے۔
لاہور سے الیکشن کی نگرانی کے لئے آئے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات احمد ندیم نے واضح کیا کہ ملی مسلم لیگ کا جماعت الدعوہ یا کسی دوسری جماعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے مگر ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملی مسلم لیگ محب وطن پاکستانیوں اور اسلام پسند لوگوں، چاہے وہ حافظ سعید ہوں ، کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
ایم ایم ایل کے حمایت یافتہ امیدوار حاجی لیاقت علی کہتے ہیں کہ وہ ایک آزاد امیدوار ہیں ۔ پارٹی نے ان کی حمایت کی جس سے انہیں کافی سپورٹ ملا ہے اور پارٹی ان کی امداد بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مشن ملک سے دہشتگردی کو ختم کرنا ہے اور اس کے لئے خواتین کی تعلیم کو عام کرنا میرا اولین ٹارگٹ بھی ہے۔
ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات نے امید ظاہر کی کہ ان کی پارٹی کو 2018 کے الیکشن سے قبل ہی رجسٹریشن مل جائے گی، کیونکہ ان کے مطابق موجودہ مشکلات سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں احمد ندیم نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو رجسٹریشن نہ دی گئی تو آئندہ انتخابات میں پارٹی آزاد امیدواروں کو کھڑا کر کے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے گی جسے روکنا یقیناً حکومت کے لئے نا ممکن ہوگا۔