رسائی کے لنکس

پشاور: سکھ برادری پر فائرنگ، ایک ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہشت نگری میں خوشحال بازار میں پیش آیا جہاں مسلح افراد نے سکھوں کی ایک دکان پر اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں بدھ کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے اقلیتی سکھ برادری کے ایک شخص کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا۔

یہ واقعہ مرکزی شہر پشاور کے علاقے ہشت نگری میں خوشحال بازار میں پیش آیا جہاں مسلح افراد نے سکھوں کی ایک دکان پر اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے۔

زخمی ہونے والے تین افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

اس واقعے کے بعد شہر میں سکھ برادری اس میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئی۔

انھوں نے ٹائر جلائے اور ایک مرکزی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

سکھوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کے دفتر کے باہر بھی احتجاج کیا اور اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ دہرایا۔

وزیراعلیٰ نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور عہدیداروں کے بقول سکھوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کو موثر بنایا جائے گا۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں سکھوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ پشاور میں ان کی تعداد میں حالیہ برسوں میں اس وقت اضافہ ہوا جب سوات، بونیر اور مختلف قبائلی علاقوں سے بہت سے سکھ یہاں آکر آباد ہوئے۔

چند ماہ قبل ہی پشاور شہر کے مضافاتی علاقے شبقدر میں ایک سکھ حکیم اور اس کے مقامی ملازم کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔

پاکستان میں ہندو، مسیحی اور سکھ برادری کی ایک بڑی تعداد صدیوں سے آباد ہے لیکن 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد بہت سے ہندو اور سکھ بھارت چلے گئے لیکن ایک قابل ذکر تعداد نے یہیں رہنا مناسب سمجھا۔

حالیہ برسوں میں مذہبی اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیمیں مختلف مذہبی فرقوں کے مقدس مقامات اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کرتی آئی ہیں۔

ان تنظیموں کا حکومت سے مطالبہ رہا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

سلامتی کے خدشات کے باعث حالیہ برسوں میں پاکستان کے جنوب اور جنوب مغربی صوبوں سے ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد کی نقل مکانی کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہی ہیں۔

رواں سال کے اوائل ہی میں حکومت کی طرف سے یہ کہا گیا تھا کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے ایک خصوصی فورس تشکیل دی جارہی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف بھی یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ان کی حکومت کئی دیگر اقدامات بھی کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG